اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں غلطی سے تین اسرائیلی قیدیوں کی ہلاکت کے اعتراف کے بعد اس حوالے سے نئی معلومات سامنے آئے ہیں۔
یہ تفصیلات فوجی کتے پر نصب GoPro کیمرہ کی فوٹیج سے متعلق ہیں جسے اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے الشجاعیہ محلے میں چھوڑا تھا۔ اس میں تین قیدیوں میں سے ایک 28 سالہ یوتام حاییم،22 سالہ سامر طلالقہ اور 26 سالہ ایلون شمریز کی طرف سے مدد کے لیے پکارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کیمرے کے مواد کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ فوج نے غلطی سے ہلاک ہونے والے قیدیوں میں سے ایک کو اپنی موت سے پانچ دن پہلے مدد کے لیے چیختے ہوئے سنا۔
تینوں کی موت کے بارے میں فوجی تحقیقات سے سامنے آنے والی تفصیلات میں پتا چلتا ہے کہ فوج نے اس علاقے کی ایک عمارت کی تلاشی کے لیے ایک کتے کو بھیجا۔ اسرائیلی فورسز کو اس عمارت کے اندر سے فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تاہم کتا لڑائی کے دوران مارا گیا تھا تاہم کیمرے نے کام جاری رکھا اور ایک قیدی کی آواز کو ریکارڈ کرلیا تھا۔ اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے آواز لگانےوالا ’ایلون شمریز‘ تھا جو عبرانی میں "مدد” کےلیے پکار رہا تھا۔
تاہم استقبالیہ مرکز کی جانب کتے کے کیمرے سے نشر ہونے والی ویڈیو کو بہ ظاہر اس وقت مانیٹر نہیں کیا گیا۔ اس لیے بعد میں اسرائیلی فوجی علاقے سے نکل گئے۔
پھر پانچ دن بعد شمریز، طلالقہ اور حاییم نے ’آئی ڈی ایف ‘فورسز سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ "فرینڈلی فائرنگ” سے مارے گئے۔
دو روز قبل جب کتے کی لاش برآمد ہوئی تھی تب تک ویڈیو نہیں ملی تھی۔
قابل ذکرہے کہ تینوں نوجوانوں نے گذشتہ ہفتے ایک عمارت کو چھوڑ دیا تھا جب کہ ان میں سے ایک نے سفید کپڑا لہرایا تاہم اسرائیلی فورسز نے ان پر گولیاں چلا دیں۔
بعد ازاں اسرائیلی فوج نے واقعے کا اعتراف کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات کا آغاز کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18

۔