منگل کو روس میں اسرائیلی سفیر الیگزینڈر بین زوی نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل حوثی ملیشیا کے اسرائیلی بحری جہازوں پر حملوں کے بعد بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی آزادی اور بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے عمل میں حصہ لےسکتا ہے۔
اسرائیلی سفیر نے کہا کہ "اگر ضرورت پڑی تو اسرائیل یقیناً اس میں شرکت کرے گا، کیونکہ حوثی حملوں سے کسی حد تک، اسرائیل کی اقتصادی ناکہ بندی ہو رہی ہے اور اس سے اسرائیل کی معیشت پر اثر پڑ سکتا ہے۔ اس لیے ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ہم یہ کیسے کریں گے؟۔ ہم یہ سب کچھ دوسرے ممالک کے ساتھ ملک کر کریں گے تاکہ حوثیوں کی طرف سے لاحق خطرے سے مل کر نمٹا جا سکے۔
اسرائیلی سفیرنے کہا کہ بحیرہ احمر میں اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے آپریشن ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے حملے پورے خطے کی معیشت کو متاثر کریں گے۔ حوثیوں کے حملوں کی روک تھام صرف ہمارے بارے میں نہیں بلکہ مصر کے لیے بھی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اگر بحری جہاز بحیرہ احمر سے نہیں گذرے تو تمام مصنوعات کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔اس سے مختلف ممالک کی معیشتوں کو نقصان پہنچے گا۔ یہ ایسا مسئلہ نہیں ہے جس سے صرف اسرائیل کا تعلق ہے، یہ عالمی برادری کا مسئلہ ہے۔ اسی وجہ سے اب ایک اتحاد منظم کیا جا رہا ہے”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18