عالمی ادارۂ صحت (WHO) نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں الشفا اسپتال پر بمباری کرکے اسے خون سے غسل دیا ہے۔ العربیہ نیوز کے مطابق اقوام متحدہ اور عالمی ادارۂ صحت کی ٹیم نے الشفا اسپتال کا دورہ کیا، مریضوں کے لیے طبی اشیا اور دوائیں فراہم کیں۔ اسپتال کی عمارت کا جائزہ بھی لیا۔ امدادی ٹیم نے تباہ حال اسپتال کے اطراف میں پناہ لیے ہونے فلسطینی خاندانوں میں پانی اور خوراک بھی تقسیم کی اور مزید پناہ گزین کیمپوں کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔ عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کے بقول الشفا اسپتال میں آپریشن تھیٹرز غیر فعال ہیں۔ آکسیجن سلنڈرز جیسی بنیادی چیز بھی دستیاب نہیں۔ الشفا اسپتال کے تباہ حال ایمرجنسی کو دیکھ کر ڈبلیو ایچ او کے نمائندے نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسپتال کو تباہ کرنے کے بعد اسے خون سے نہلایا گیا۔ عالمی ادارۂ صحت کی ٹیم نے مزید بتایا کہ اب بھی اسپتال میں درجنوں مریض موجود ہیں اور درد سے کراہ رہے ہیں لیکن درد کشا ادویہ موجود نہیں۔ طبی عملہ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ادویہ اور میڈیکل اسٹاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے نے کہا کہ طبی عملہ مریضوں کو قریب موجود ایک اور عرب اسپتال میں منتقل کرنے پر مجبور ہے۔ دوسری جانب مزاحمت پسند جماعتوں کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ غزہ کے سب سے بڑے اسپتال کو تباہ کرکے اسرائیل نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی۔ ادھر فرانس نے ایک بار پھر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ فریقین کو مل کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ الشفا اسپتال غزہ کا سب سے بڑا اسپتال تھا جو 24 گھنٹے مریضوں کے کھلا رہتا تھا تاہم اسرائیلی بمباری میں تباہ ہونے کے بعد سے صرف 20 فیصد فعال ہے ۔ ۔