غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ ڈھائی ماہ گزرنے کے باوجود بدستور جاری ہے اور ہفتہ کو ایک عمارت پر بمباری کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 76 افراد شہید ہو گئے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق غزہ کے سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسل نے کہا کہ 12 ہفتوں سے جاری بمباری میں ہفتے کو کیا گیا حملہ خطرناک ترین حملوں میں سے ایک تھا جس میں ایک عمارت پر بمباری کی گئی۔
انہوں نے اس حملے میں شہید ہونے والوں کے نام بھی دیے جن میں المُغرب خاندان کے 16 سربراہان کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
مرنے والوں میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے پرانے ملازم ایسام المُغرب کے ساتھ ساتھ ان کے پانچ بچے اور بیوی بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی ترقیاتی ایجنسی کے سربراہ ایسام اور ان کے خاندان کی موت سے ہمیں گہرہ صدمہ پہنچا ہے، اس جنگ میں اقوام متحدہ اور شہریوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور اس جنگ کا ہر حال میں ختم ہونا چاہیے۔
اسرائیل کی جانب سے یہ بمباری ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جب ایک دن قبل ہی اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں اب کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کی وجہ سے امدادی اشیا کی تقسیم میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18

۔
۔