غازی پور، اتر پردیش سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری جنہیں گینگسٹر کیس میں 4 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے جمعرات (14 دسمبر) کو ان کی سزا پر روک لگا دی۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اب ان کی لوک سبھا کی رکنیت بحال ہو جائے گی۔ تاہم انہیں ایوان میں ووٹ ڈالنے کا حق حاصل نہیں ہوگا۔افضال انصاری کو 29 اپریل کو سزا سنائے جانے کے بعد رکنیت سے نااہل قرار دیا گیا تھا اور یکم مئی کو ان کی رکنیت ختم ہو گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے کہا کہ افضال انصاری کی اپیل 30 جون 2024 تک نمٹا دے۔ رکنیت کی بحالی کے بعد افضال انصاری کے لیے اگلے سال 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لینے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ وہ 5 بار ایم ایل اے اور 2 بار ایم پی رہ چکے ہیں۔اس معاملے میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجول بھویان نے افضال انصاری کی سزا پر روک لگانے کا فیصلہ کیا، جب کہ جسٹس دیپانکر دتہ اس کے حق میں نہیں تھے۔ اس طرح افضال انصاری کو ججوں کی 2-1 کی اکثریت سے راحت ملی۔ حالانکہ عدالت نے ان کے سامنے کچھ شرائط رکھی ہیں اور وہ لوک سبھا میں ووٹ نہیں ڈال سکیں گے، لیکن وہ ایوان کی کاروائی میں ضرور حصہ لے سکتے ہیں۔قواعد کے مطابق اگر کسی عوامی نمائندے کو دو سال یا اس سے زیادہ کی سزا ہو جائے تو وہ اپنی رکنیت سے محروم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ان پر 6 سال تک الیکشن لڑنے پر بھی پابندی ہے۔ افضال انصاری گینگسٹر مختار انصاری کا بھائی ہے۔ 29 اپریل کو غازی پور کی ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے انہیں بی جے پی ایم ایل اے کرشنانند رائے کے قتل میں گینگسٹر ایکٹ کیس کے تحت مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے افضال انصاری کو 4 سال اور مختار انصاری کو 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ ۔ ۔ ۔