الجزیرہ ٹی وی کے کیمرا مین سامر ابو دقہ کے اہل خانہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت سے انصاف کے لیے رجوع کریں گے۔ سامر ابو دقہ کو اسرائیلی فوج نے ڈرون سے نشانہ بنا کر اس وقت شہید کر دیا تھا جب وہ ساتھی رپورٹر معروف صحافی وائل الدحدوح کے ہمراہ خان یونس میں ایک اسکول پر کی گئی بمباری کی کوریج کر رہے تھے۔ ابو دقہ 2004 سے الجزیرہ کے ساتھ بطور کیمرا مین اور ایڈیٹر دونوں پوزیشنوں پر کام کر رہے تھے۔ انہیں ان کے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ڈرون کی مدد سے ٹارگٹ کیا گیا۔ سامر ابو دقہ غزہ میں خان یونس کے رہائشی تھے۔ ان کی ایک بیٹی اور تین بیٹے ہیں۔ اپنی شہادت سے صرف ایک روز قبل ان کی اپنے بیٹے یزان ابو دقہ سے فون پر بات ہوئی تو کہا ‘اپنا اور اپنے بہن بھائیوں کا خیال رکھنا۔’ یزان ابو دقہ نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کریں گے، تاکہ اپنے والد کے لیے انصاف حاصل کر سکیں۔ یزان بیلجئیم سے فون پر بات کر رہے تھے۔ ان کے مطابق اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر ان کے والد کو قتل کیا۔ انہیں محض اس لیے قتل کر دیا کہ وہ ایک اسکول پر اسرائیلی حملے کی کوریج کر کے تباہی کی خبروں کو دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کر رہے تھے۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے پہلے ایک ڈرون سے اسکول کو نشانہ بنایا تھا۔ بعدازاں جب صحافیوں کی ٹیم کوریج کے لیے وہاں پہنچی تو ایک اور ڈرون سے اس ٹیم کو بھی نشانہ بنا ڈالا۔ اس موقع پر غزہ میں الجزیرہ کے چیف نمائندے وائل الدحدوح بھی موجود تھے۔ وہ بھی ڈرون حملے میں زخمی ہوئے۔ مگر وہ کسی طرح وہاں سے زخمی ہونے کے باوجود نکل بھاگے اور طبی امداد تک پہنچ گئے لیکن ابو دقہ زخمی حالت میں چھ گھنٹے تک تڑپتے رہے اور پھر وہیں جاں بحق ہو گئے۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے کسی ایمبولینس یا امدادی کارکن کو ابو دقہ کی مدد کے لیے پہنچنے نہ دیا۔ یزان نے کہا کہ میرے والد جنگجو نہیں تھے، وہ جون 2004 سے بین الاقوامی چینل سے وابستہ تھے اور کام کر رہے تھے۔ 45 سالہ ابودقہ کے ہفتے کے روزہونے والے جنازہ میں درجنوں صحافیوں نے بھی شرکت کی۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج جان بوجھ کر مسلسل اس سے وابستہ کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کو نشانہ بنا رہی اور قتل کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیرریاض منصور نے جنرل اسمبلی کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج اس لیے صحافیوں کو بھی شہید کر رہی ہے کہ وہ اس کے جنگی جرائم کو مرتب کرتے ہیں۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق اب تک 64 صحافی غزہ کی اس جنگ کے دوران شہید ہو چکے ہیں۔ ۔ ۔