مغربی طاقتوں نے تہران پر بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور تجربہ کرنے، سینکڑوں ڈرونز روس منتقل کرنے اور جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے بغیر ملک کے لیے 60 فیصد کی غیرمعمولی سطح پر یورینیم کی افزودگی کا الزام عائد کیا ہے۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق ایران اور اس کے اتحادی روس نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
امریکہ نے بھی ان الزامات کی حمایت کی ہے جبکہ وہ ایران کے ساتھ ہونے والے نیوکلیئر معاہدے سے سنہ 2018 میں نکل گیا تھا۔
معاہدے کے تحت تہران نے اقتصادی پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں یورینیم کی افزودگی کو جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے لیے ضروری سطح تک محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
چھ فریقی معاہدے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کر سکے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر اروانی اور روس کے اقوام متحدہ میں سفیر وزلے نیبنزیا نے موجودہ تعطل کے لیے امریکہ کی نیوکلیئر معاہدے سے دستبرداری، مغربی پابندیوں اور ایران مخالف موقف کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
امیر اروانی نے کہا ہے کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت ایران کو پرامن مقاصد کے لیے یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت ہے اور نیبنزیا نے مبینہ شواہد کو مسترد کر دیا ہے کہ ان کا ملک یوکرین میں ایرانی ڈرون استعمال کر رہا ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں یکطرفہ طور پر معاہدے سے دستبردار ہونے پر کہا تھا کہ وہ ایک مضبوط معاہدے پر بات چیت کریں گے لیکن ایسا ہوا نہیں۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مطابق ایران نے ایک سال بعد شرائط سے ہٹنا شروع کیا جس کے بعد اب اس کی 60 فیصد افزودگی ہتھیاروں کے درجے کے قریب ہے۔
نیوکلیئر معاہدے کو اگست 2022 میں دوبارہ شروع کرنے کے لیے روڈ میپ تلاش کرنے کی کوشش کے لیے رسمی بات چیت ہوئی تھی۔
پیر کو ہونے والے کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیاسی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے زور دے کر کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس اب بھی نیوکلیئر معاہدے کو ایران کے جوہری پروگرام کو پرامن رکھنے کے لیے بہترین دستیاب آپشن سمجھتے ہیں۔
انہوں نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ راستہ بدل لے جیسا کہ تین یورپی ممالک جنہوں نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے حوالے سے مشترکہ بیان جاری کیا تھا کہ ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے اب نیوکلیئر معاہدے کی حد سے 22 گنا زیادہ ہیں۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کا کوئی قابل اعتبار جواز نہیں ہے، موجودہ راستہ صرف ایران کو ہتھیاروں سے متعلق صلاحیتوں کے قریب لاتا ہے۔
یورپی اور امریکی وزیر کونسلر جان کیلی نے زور دے کر کہا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کریں گے۔
جہاں تک مستقبل کا تعلق ہے جان کیلی نے کونسل کو بتایا کہ ایران کو بین الاقوامی اعتماد پیدا کرنے اور تناؤ کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں اور جوہری اشتعال انگیزی ختم کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کے خدشات کو سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18