ویتنام میں 300 بلیوں کو مار کر سوپ بنانے والا ریستوران بند کر دیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار میٹرو یوکے کے مطابق دی ہیومین سوسائٹی انٹرنیشنل نے رواں ماہ کہا ہے کہ اس ریستوران کے مالک فاہم کُوک ڈونہ نے اپنے گیا باو ریستوران کے باہر لگے ہوئے بلیوں کے گوشت کے اشتہار کو ہٹا دیا جس کے بعد 20 کے قریب بلیاں ریستوران سے آزاد ہوگئیں جنہیں مقامی آڈاپشن ایجنسیوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
اس ریستوران کے مالک فاہم کُوک ڈونہ کا کہنا ہے کہ ’بلیوں کا گوشت بیچنے سے قبل میں ریستوران میں معمول کے کھانے اور مشروب بیچتا تھا تاہم میری آمدن اخراجات کے مقابلے میں بہت کم تھی جس کے بعد میں نے بلیوں کا گوشت بیچنے کا سوچا کیونکہ اس علاقے میں کوئی اور ریستوران یہ کام نہیں کر رہا تھا۔‘
ہیومین سوسائٹی انٹرنیشنل کے مطابق ہر سال ویتنام میں گوشت کے لیے لاکھوں پالتو اور آوارہ بلیوں کو مارا جاتا ہے۔
ریستوران کا مالک بلیوں کو چھڑی کے ساتھ پانی کی بالٹی میں ڈبو کر مار دیتا تھا۔
اس حوالے اس نے بتایا کہ ’جب میں نے بلیوں کو ذبح ہوتے دیکھ کر انہیں تکلیف میں دیکھا تو مجھے اُن پر بہت رحم آیا۔ یہ سب کام میں پیسوں کے لیے کر رہا تھا کیونکہ مجھے اپنے گھر والوں کے لیے پیسے کمانا تھا۔‘
دوسری جانب بلیوں کے گوشت کا دھندا ختم کرنے کے بعد ریستوران کے مالک کو گروسری شاپ کھولنے کے لیے گرانٹ دی گئی ہے۔
اس بارے میں فاہم کُوک کا کہنا ہے کہ ’بہت عرصے سے مجھے گوشت کے اس بے رحم کام کو ختم کی خواہش تھی اور میں کوئی اور کام کرنا چاہتا تھا۔ جب میں ہزاروں بلیوں کو ذبح ہوتے ہوئے دیکھتا ہوں تو مجھے دکھ ہوتا ہے۔ بلیوں کی چوری ویتنام میں عام چیز ہے اور مجھے علم ہے کہ یہاں جو بلیاں بیچی جاتی ہیں وہ لوگوں کی پیاری پالتو بلیاں ہوتی ہیں۔‘
خیال رہے فاہم کُوک کے ریستوران سے بچ جانے والی بلیوں کو تھائی نگوین یونیورسٹی فار ایگریکلچر اینڈ فارسٹری منتقل کر دیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18