متعدد طلباء تنظیموں کی جانب سے آج سے چار سال قبل جامعہ ملیہ اسلامیہ میں، سی اے اے این آر سی کے موقع پر احتجاج کے درمیان پولس فائرنگ، لاٹھی چارج اور لائبریری میں حملہ کی چوتھی برسی کی مناسبت سے زبردست احتجاجی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں طلباء نے حکومت کے خلاف اپنے شدید غم و غصّے کا اظہار کیا اور وہ طلباء جو اب تک قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں انھیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر طلباء اپنے ہاتھوں میں پرچم اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن میں حق و انصاف کے نعرے درج تھے۔ طلباء نے اس موقع پر سی اے اے این آر سی میں شہید ہونے والے افراد کے لیے قندیل بھی روشن کیا اور انصاف کے خلاف لڑائی لڑنے والوں کو ہراساں نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر ہیومن رائٹس کی جانب سے پیش کیے گئے رپورٹس کے اہم حصے بھی پڑھ کر سنائے گئے۔ جبکہ سی اے اے این آر سی کے موقع پر ہوئے حادثے میں زخمی طلباء اور احتجاج کی تصاویر کی نمائش بھی کی گئی۔ اس موقع پر طلباء نے بیداری مہم بھی چلائی اور ظلم و ستم کی داستان نہ بھلائی جائے اس کے لیے بڑی تعداد میں پمفلیٹ بھی تقسیم کیے گئے۔ پروگرام صبح سے ہی جاری ہو گیا تھا۔ کیمپس میں جگہ جگہ جہاں بینر لگائے گئے تھے وہیں بعد نماز جمعہ اردو، ہندی اور انگریزی میں پرچے بھی تقسیم کیے گئے۔ جس میں اس حادثہ اور اس سے متعلقہ واقعات کی تفصیلات درج تھیں۔ دیر گئے شام طلباء نے کیمپس میں ریلی بھی نکالی جس میں دہلی پولس ہائے ہائے کے نعرے لگائے۔ اس موقع پر طلباء نے فلسطین کی حمایت میں بھی نعرے لگائے اور اسرائیلی بر بریت کے خلاف جم کر تقریر کی۔ ایک طالب علم الفوظ اعظمی نے سینٹرل کینٹین کے سامنے ہزاروں کی تعداد میں موجود طلباء سے خطاب میں کہا کہ بی جے پی حکومت ہر ظلم و ستم کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبا دینا چاہتی ہیں، لیکن حکومت کو یہ جان لینا چاہیے کہ جامعہ کے طلباء نے انگریزوں سے آزادی کے لیے لڑائی سے لیکر آزاد ہندوستان میں ہمیسہ ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور ان کا احتجاج حق و انصاف کے قیام کے لیے ہمیشہ جاری رہے گا۔ ایک اور طالب علم سشمیتا اگروال نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ جامعہ میں طلباء کو چھوڑیے طالبات کے ساتھ آج ہی کے دن بد تمیزی کی گئی تھی۔ ہم سب اس کے گواہ ہیں کہ یہ بد تمیزی کسی اور کی جانب سے نہیں بلکہ پولس کی جانب سے کی گئی تھی جس کا کام حفاظت اور شہریوں کا پروٹیکشن ہے۔ ایک اور طالب علم سویتا شرما نے کہا کہ ہمیں حقوق انسانی کے لیے لڑنے کے بارے میں پڑھایا جاتا ہے لیکن جب ہم اسی کی خاطر آواز اٹھاتے ہیں تو ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کا یہ رویہ انتہائی سفاکانہ اور ظالمانہ ہے۔ اس منچ سے ہم آج یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہر ظلم کے خلاف ہماری لڑائی جاری رہے گی اور ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک اس ملک کے ہر اس شہری کو جو حاشیہ کی آخری پائدان پر کھڑا ہے انصاف نہیں مل جاتا۔ ایک اور طالب علم سلمان راغب نے کہا کہ موجودہ حکومت انصاف کی لڑائی لڑنے والوں کے خلاف کریک ڈاون کر رہی ہے۔ ملک میں بڑھتے اسلامی فوبیا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سلمان راغب نے کہا کہ اس کا جلد از جلد خاتمہ ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں نفرت کی راج نیتی زیادہ دنوں تک زندہ نہیں رہے گی اور یہ کہ طلباء برادری حق و انصاف کے قیام کے لیے آخری دم تک لڑتے رہیں گے۔ ۔ ۔