اسرائیلی فوج نے فضائیہ اور توپ خانے کی مدد سے اپنے ٹینکوں کو غزہ میں مزید اندر تک نفوذ کا موقع فراہم کیا ہے۔ یہ پیش رفت پچھلے چند دنوں میں بمباری میں لائی گئی شدت کے نتیجے میں سامنے آرہی ہے۔ بمباری میں اس شدت کا سلسلہ ہفتہ کے روز بھی جاری تھا۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے اپنے جنگی دباؤ کا مرکز جن علاقوں کو بطور خاص بنایا گیا ہے ان میں البریج، نصیرات، مغازی، اور خان یونس شامل ہیں۔ ان سب علاقوں پر اسرائیل کی بھاری بمباری جاری ہے اور زمین پر ٹینک آگے بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران ان اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے دوران 165 فلسطینی شہید جبکہ 250 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ انہی دو دنوں کے دوران امریکی جوبائیڈن انتظامیہ نے اسرائیلی کے لیے اسلحہ کی مدد کے لیے اپنے ہنگامی اختیارات کا ایک بار پھر استعمال کیا ہے۔ اور کانگریس کی منظور کے بغیر اسلحہ ہنگامی طور پر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر خان یونس کے نصیر ہسپتال میں زخمیوں کی بڑی آمد دیکھی جا رہی ہے ۔ ایک غیر معمولی ہجوم کا منظر نصیر ہستال کی طرف ہے۔
صلیب احمر کی طرف سے بنائی گئی ایک ویڈیو میں یہ مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ طبی عملے کی دوڑیں لگی ہوئی ہیں۔ اس طرح کی آوزیں چیخ چیخ کر دی جا رپی ہیں، کہ اسے دیکھو اسے دیکھو یہ ابھی سانس لے رہا ہے۔ اسے بچاؤ۔۔
ایک اندازے کے مطابق پچھلے بارہ ہفتوں کی بمباری کے دوران غزہ کی تمام آبادی جو کہ 23 لاکھ سے بتائی جاتی ہے نقل مکانی پر مجبور ہو چکی ہے۔ پورا غزہ مہاجرت اور نکبہ کا منظر پیش کر رہا ہے۔ اب تک غزہ میں شہداء کی تعداد 21672 سے زیادہ ہے جبکہ زخمیوں کی معلوم تعداد 56000 سے زیادہ ہے
دوسری جانب اسرائیلی فوجی 170 کی تعداد میں غزہ کی زمین پر اب تک مارے گئے ہیں۔ جنگ میں جاری شدت بتاتی ہے کہ جنگ کا دائرہ غزہ سے باہر تک پھیل سکتا ہے۔ اس جنگ کے رد عمل میں حوثیوں کے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے جاری ہیں۔
جبکہ غزہ میں گھر، اپارٹمنٹس، سکول ، مساجد، ہسپتال سب کچھ ہی بمابری سے مسمار نظر آتاہے۔ کوئی چھت اور کوئی دیوار یا دروزاہ محفوظ کم ہی ملتا ہے۔ مغازی میں طبی شعبے کا ایک کارکن زاید اپنے تین بچوں کے ساتھ نقل مکانی کر کے رفح یعنی مصری سرحد کی طرف بھاگ رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے ۔ بہت ہو گئی ہم جنگ بندی چاہتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع یووا گیلنٹ کا کہنا ہے فوج اب حماس کے کمانڈ سنٹرز تک پہنچ رہی ہے اور پیش رفت ہو رہی ہے ۔ فوج نے ایسے تصاویر بھی دکھائی ہیں جس میں اسرائیلی فوجی ملبے سے گذر رہے ہیں، گلیوں میں گھس رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے اس نے ایک حماس لیڈر کے گھر کے نیچے موجود ایک زمینی سرنگ کو تباہ کر دیا ہے۔ یہ گھر یحیٰ السنوار کا بتایا گیا ہے۔ شمالی غزہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے 15 مسلح افراد شہید کیا کیا ہے۔
حماس اور اسلامی جہاد کی طرف س الگ الگ بیاناتا میں کہا گیا ہے کہ ان کے جنگجووں نے اسرائیلی فوج کے کئی ٹینک تباہ کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج پر مارٹر کے گولے بھی فائر کیے گئے ہیں۔ یہ مارٹر گولوں کا استعمال خان یونس اور البریج میں کیا گیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک غزہ میں 106 صحافیوں کو اسرائیلی فوج نے بمباری سے یا ٹنیکوں کی گولہ باری سے شہید کر دیا ہے، تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے کبھی جان بوجھ کر میڈیا کو ہدف نہیں بنایا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18