جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا میں بدھ رہنماؤں نے حکومت کے اس فیصلے پر زبردست احتجاج کیا ہے کہ سری لنکن حکومت 10 ہزار شہریوں کو موجوہ جنگی صورتحال میں ملازمت کے لیے اسرائیل بھیجے گی۔ بدھ رہنماؤں کا موقف ہے کہ ہمیں اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے دوران ایسے فیصلے کر کے غزہ میں افسوسناک صورتحال کا فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔
سری لنکا میں غزہ جنگ کے خلاف شروع سے ہی احتجاج کیا جا رہا ہے اور عوامی سطح پر اس بات کو بہت دکھ سے دیکھا جا رہا ہے کہ غزہ میں ہزاروں شہریوں کی شہادتیں ہو چکی ہیں جن میں بچوں اور عورتوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔
حکومت کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ سری لنکن شہری اسرائیلی تعمیراتی منصوبوں اور کھیتوں میں اسرائیلی بمباری کی زد میں آچکے فلسطینیوں کی جگہ کام کریں گے۔
بدھوں کی عالمی تنظم کے سری لنکا میں سربراہ سدتھ دیوا پورہ نے کہا ہم لوگ 7 اکتوبر سے غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں لیکن ہماری حکومت نے اسرائیل کے حق میں یکجہتی کا یہ شرم ناک فیصلہ کر کے ہمیں دکھی کیا ہے۔
7 اکتوبر جب سے اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام شروع کیا ہے۔ اسرائیل نے اپنے ہاں آنے والے فلسطینیوں کے پرمٹ منسوخ کر دیے ہیں اور فلسطینیوں کی آمد و رفت اور نقل و حرکت پر پابندی لگادی ہے۔ اور جو فلسطینی اسرائیل میں موجود تھے ان کو قید کر دیا ہے۔ جبکہ کسی فلسطینی کو مزدوری کے لیے بھی اب اسرائیل آنے سے روک دیا ہے۔
واضح رہے اسرائیل کو ان دنوں اپنی فیکٹریوں، کھیتوں اور تعمیراتی منصوبوں پر کام کرنے کے علاوہ جنگی میدان میں لڑنے والوں کی بھی اشد ضرورت ہے اور وہ ایسے ملکوں سے لوگوں کو اپنے ہاں بلانے کے معاہدے کر رہا ہے جہاں سے اسے سستی افرادی قوت میسر ہو جائے۔ خود بہت سارے اسرائیلی بھی جنگی خطرات کے پیش نظر امریکہ اور یورپ واپس چلے گئے ہیں۔
ماہ نومبر میں سری لنکا اور اسرائیل کے درمیان 10 ہزار کارکنوں کو اسرائیل لے جانے کا فیصلہ ہوا تھا۔ یہ فیصلہ اب منظر عام پر آیا ہے۔ اتفاق سے اس فیصلے پر اس مہینے سے عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے اور پہلی کھیپ اسرائیل روانہ کی جا چکی ہے۔ جس کی اسرائیل میں تحفظ اور سلامتی کے بارے میں سری لنکا میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
مذہبی ہم آہنگی کے لیے کام کرنے والے بدھ سری لنکن اس چیز کو فلسطینیوں کے خلاف سمجھتے ہیں اور اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ وہ غزہ میں فلسطینیوں پر بےرحمانہ بمباری کے خلاف بھی احتجاج کرتے رہے ہیں۔
دیواپورہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس وقت جنگ کا مرکز ہے اور وہاں اپنے شہریوں کو محظ ڈالر کمانے کے لیے بھیجنا بہت تکلیف دہ ہے۔ ہمیں اپنے شہریوں کی زندگیوں کے بارے میں فکر لاحق ہوگئی ہے۔ حکومت کا یہ فیصلہ اپنے شہریوں کی زندگیوں اور انسانی اقدار سے بےپرواہی پر مبنی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18

۔