اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل نے غزہ میں فائر بندی سے متعلق نئی قرارداد پر ووٹنگ ایک بار پھر موخر کر دی ہے جبکہ غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی طرف سے تیار کردہ قرارداد پر ووٹنگ پیر کو ہونی تھی لیکن اسے پہلے منگل اور اب بدھ تک موخر کر دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ووٹنگ کے عمل میں مسلسل تاخیر کی وجہ یہ ہے کہ یو اے ای اور امریکہ کے سفارت کار قرار داد کے ایسے متن پر متفق ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جن میں حملوں کی بندش اور اقوام متحدہ کے امداد اداروں کی رسائی کی تجاویز شامل ہوں۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ سے جب صحافیوں نے پوچھا کیا کہ آپ اس حوالے سے اتفاق رائے کے قریب ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کوشش کر رہے ہیں، ہم حقیقتاً ایسا کر رہے ہیں۔‘ ادھر غزہ کی سڑکوں پر اسرائیلی فوج کو حماس کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں کے سبب غزہ کی پٹی کھنڈرات میں بدل گئی ہے اور تقریباً 20 ہزار افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ اسرائیل پر مسلسل دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ حملے بند کرے لیکن حملوں میں کمی بجائے اسرائیل نے اپنی کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں اور اب ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے منگل کو بتایا تھا کہ اب تک 52 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ کا 60 فیصد سے زیادہ بنیادی ڈھانچہ یا تباہ ہو چکا ہے یا اسے شدید نقصان پہنچا ہے اور 23 لاکھ آبادی میں سے 90 فیصد سے زیادہ نقل مکانی پر مجبور ہوئی۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیلی میزائلوں نے منگل کے روز جنوبی رفح کے علاقے کو نشانہ بنایا جہاں حالیہ ہفتوں میں لاکھوں پناہ گزین جمع ہوئے ہیں اس حملے میں کم از کم 20 افراد کی اموات ہوئیں۔ جبکہ شمال میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں ایک اور حملے میں 13 افراد جان سے گئے اور 70 سے زائد زخمی ہوئے۔