آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اورحیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی) دفتر کو ایک خط لکھ کر دہلی کے راج پتھ واقع سنہری باغ مسجد کو ہٹائے جانے کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مسجد ہٹانے کی تجویز کو فوری واپس لیا جانا چاہئے۔
اسدالدین اویسی نے اپنے خط میں لکھا، ”میں آپ کو سنہری باغ واقع مسجد کو ہٹانے کی تجویز کی مخالفت کرنے کے لئے خط لکھ رہا ہوں۔ یہ پہلے ہی نوٹ کیا جاچکا ہے کہ مذکورہ مسجد نئی دہلی اور این ڈی ایم سی کے قیام سے پہلے کی ہے اور اسے نئے شہر کا منصوبہ بناتے وقت جان بوجھ کرشامل کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اس کی تاریخی اورتعمیراتی اہمیت منفرد ہے۔ اس کا مجوزہ ہٹانا ہندوستان کے ورثے کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔”
اسدالدین اویسی نے خط میں لکھا، ”مسجد وقف کی جائیداد ہے۔ ایسے میں اسے محض ہیرٹیج کمیٹی کے فیصلے سے نہیں ہٹایا جاسکتا ہے۔ وقف ایکٹ، 1995 کے تحت وقف جائیداد کو فروخت، پٹے پریا الگ نہیں کیا جاسکتا ہے۔” “سب سے اہم بات یہ ہے کہ، این ڈی ایم سی ایکٹ 1994 کے سیکشنز جن کا عوامی نوٹس میں ذکرکیا گیا ہے، اس مسئلے سے غیرمتعلق ہیں،” انہوں نے لکھا۔ خط میں لکھا گیا، “سیکشن 202 اور 207 میں این ڈی ایم سی میں عوامی سڑکوں کی ملکیت اور ایسی عوامی سڑکوں پر ٹریفک کو منظم کرنے کے اختیارات کا ذکر ہے۔ اسی طرح سیکشن 11 (این) اور11 (پی) کونسل کا فرض بتاتے ہیں کہ وہ عوامی سڑکوں کی دیکھ بھال کرے اور ایسی سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹائے۔

این ڈی ایم سی کو 2000 سے زیادہ تجاویز موصول
این ڈی ایم سی نے سنہری مسجد کے انہدام کے سلسلے میں یکم جنوری تک لوگوں سے رائے اورتجاویزمانگی تھیں۔ بدھ (27 دسمبر) کواین ڈی ایم سی نے میڈیا کو بتایا کہ اس سلسلے میں 2000 سے زیادہ تبصرے اورتجاویز موصول ہوئی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، این ڈی ایم سی کے ذرائع نے کہا، “ہمیں ای میل پر2000 سے زیادہ تجاویزموصول ہوئی ہیں۔ یہ تجاویزمسلم تنظیموں اوراقلیتی بہبود کے اداروں سے موصول ہوئی ہیں۔ این ڈی ایم سی کے چیئرمین امیت یادو نے کہا کہ انہیں دہلی ٹریفک پولیس سے علاقے کے ارد گرد ٹریفک جام کی شکایت پرایک درخواست موصول ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم نے اس معاملے پرعوام سے رائے طلب کی ہے اور مناسب عمل کی پیروی کررہے ہیں۔ عوام کی تجاویزپرغورکیا جائے گا اوروراثٹ کمیٹی بھی اس پر غور کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18