مسلمانوں کی ۱۰۰ سالہ قدیم تنظیم ’امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ‘ بھی دیگر ملی تنظیموں اور اداروں کی طرح تقسیم کے دہانے پر کھڑی ہے۔اطلاعات کے مطابق موجودہ امیرشریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کے خلاف جھارکھنڈ یونٹ نے علم بغاوت بلند کردیا ہے جس کی ویڈیو اور تصاویر منظر عام پر آرہی ہیں، ویڈیو میں مولانا نذرتوحید مظاہری امیر شریعت بننے کے بعد بیعت لیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ بیعت کا عمل ’’مجلس علماءوائمہ‘‘ کے بینر تلے منعقد ہ میٹنگ میں جمعرات کو عمل آیا۔ مفتی نذرتوحید کی بغاوت کی خبر جیسے ہی سوشل میڈیا کے ذریعہ وائرل ہوئی، ملی حلقوں میں بے چینی پھیل گئی۔ مولانا فضل الرحیم مجددی (سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ، مولانا صغیر احمد رشادی امیر شریعت کرناٹک، مولانا یوسف علی امیر شریعت آسام، مولانا علاؤ الدین ندوی استاذ ندوۃ العلماء لکھنؤ، مولانا زین العابدین چترا، مولانا ثمیر الدین قاسمی برطانیہ سمیت دیگر اہم شخصیات اور علماء نے مفتی نذر توحید کے اس عمل کی مذمت کی اور ان کی سازش کو ناکام بناتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اتحاد واتفاق کا دامن نہ چھوڑیں۔ پٹنہ میں واقعہ مرکزی دفتر سے جاری پریس اعلامیہ کے مطابق ’’امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ ملک کا ایک قدیم اور قابل اعتماد ادارہ ہے، جس کو آج سے سو سال قبل مفکراسلام حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجادؒ نے مسلمانوں کی شیرازہ بندی اور اسلامى فكر کے ساتھ شرعی زندگی گذارنے، ایک امیر کے ماتحت متحد ومنظم رہنے، اور الله كى رضا حاصل كرنے کے لیے قانون شریعت پر عمل کرنے کى خاطر قائم کیا اور اس کے لئے شرعی اصول وضوابط کتاب وسنت کی روشنی میں منضبط کئے ہیں۔اللہ کے فضل وکرم سے یہ ادارہ مدت قیام سے اب تک ایک امیرشریعت کی قیادت ورهنامائى میں منزل بہ منزل ترقی کی شاہ راہ پرگامزن ہے۔ ساتویں امیر شریعت حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی ؒ کے وصال کے بعد بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ کی مجلس أرباب حل وعقد نے ۸ویں امیر شریعت کی حیثیت سے حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کو منتخب کیا، حضرت امیر شریعت کے دو سالہ عہد امارت میں امارت شرعیہ کے ہرشعبہ میں نمایاں ترقی ہوئی ہے، خاص کرریاست جھارکھنڈ میں متعدد مقامات پرکئی تعلیمى ادارے قائم ہوىے، ضرورت کے پیش نظر كئى جگھوں پر نئے دار القضاء كا قيام عمل میں آيا، سینکڑوں محتاجان وبیوگان کو ماہانہ وظائف دئیے جارہے ہیں،امداد تعلیم وعلاج پر وہاں خاص توجہ دی جا رہی ہے اور جھارکھنڈ کے علماء وائمہ ودانشوران کو ملی وحدت سے جوڑنے اوراصلاح معاشرہ کے لئے ان گنت اجتماعات کئے گئے،گذشتہ سال مجلس شوری کی میٹنگ بھی رانچی میں رکھی گئی، جس سے وہاں کے مسلمانوں میں خود اعتمادی اور اجتماعیت سے مربوط رہنے کا مزید جذبہ پیدا ہوا۔مجلس علماء وائمہ کے بینر تلے دوسرے ایجنڈے پر بلائی گئی میٹنگ میں مولانا نذرتوحید مظاہری صاحب نے امارت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جس کو الحمدللہ وہیں پر مجلس علماء وائمہ اور وہاں پہنچے علماء کرام نے اسے فورا مسترد کر دیا اور اپنی برأت کا بھی اظہار کیا۔مسلمانوں کے خلاف اس سازش کو کامیاب ہونے سے پہلے ہی اللہ سبحانہ و تعالی نے اسے ناکام بنا دیا، الحمدللہ۔مسلمانوں کو کسی سیاسی سازش کا شکار ہوئے بغیر اتحاد کے ساتھ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ سے جڑے رہنا وقت کا تقاضا اوراسلام کی تعلیم ہے. تمام مسلمان اتحاد واتفاق کے ساتھ زندگی گذاریں،کیونکہ طاقت وقوت کا اصل سرچشمہ اسلام کی بتائی ہوئی جماعتی زندگی میں پوشیدہ ہے، اس لئے حضرت امیر شریعت مدظلہ کی قیادت ورہنمائی میں نظام شرعی کے قیام اور تحفظ مسلمین کے لئے مسلسل جدوجہد کرتے رہیں اورکسی اختلاف وانتشار پیدا کرنے والوں کی سازش کا شکار نہ ہوں،کیونکہ اللہ تعالیٰ کی مدد جماعتی زندگی گذارنے میں ہی ہوتی ہے، اس لئے علماء، ائمہ ودانشوران حضرات سے گذارش ہے کہ اس فتنہ کو مضبوطی سے دفع کریں‘‘۔ واضح رہے کہ مفتی نذر توحید آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن بھی ہیں اور امارت شریعہ ٹرسٹ بورڈ کے بھی اہم ممبر ہیں، اس کے علاوہ بڑے عالم دین، مفتی ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے ادارے میں شیخ الحدیث کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ ۔ ۔ ۔”