اسرائیل نے اپنے اہم حمایتی امریکہ کی طرف سے بھی بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر کہا ہے کہ وہ غزہ جنگ کو ’بین الاقوامی حمایت کے ساتھ یا اس کے بغیر‘ بھی جاری رکھے گا۔ فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے جنگ بندی کے لیے ایک قرارداد کی بھاری اکثریت سے حمایت کے اگلے ہی دن غزہ پر مزید حملے ہوئے اور غزہ شہر، خان یونس اور رفح میں جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد میں 193 میں سے 153 ممالک نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ اسرائیل نے اپنے اہم اتحادی کی طرف سے تنقید کے باوجود جنگ جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ’دنیا کی اکثریت اس (جنگ بندی) کی حمایت کر رہی ہے، لیکن وہ اندھا دھند بمباری سے اس حمایت کو کھو رہے ہیں۔‘ اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کہا کہ اسرائیل حماس کے خلاف بین الاقوامی حمایت کے ساتھ یا اس کے بغیر جنگ جاری رکھے گا۔ بدھ کو اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’موجودہ مرحلے پر جنگ بندی بقول اسرائیلی وزیر خارجہ دہشت گرد تنظیم حماس کے لیے ایک تحفہ ہے، اور اسے دوبارہ ابھرنے اور اسرائیل کے باشندوں کو دھمکیاں دینے کی اجازت دے گی۔‘ بعد ازاں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل ثابت قدم رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم (جنگ) آخر تک جاری رکھے ہوئے ہیں، ہمیں کوئی بھی چیز نہیں روکے گی، ہم فتح حاصل کرنے تک اسے جاری رکھیں گے۔‘ بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے لیے جمعرات کو اسرائیل جائیں گے۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے بدھ کے روز کہا کہ جنگ کے بعد غزہ کے لیے کوئی بھی منصوبہ جس میں فلسطینی مزاحمت پسند گروپ یا مزاحمتی دھڑے شامل نہ ہوں ایک ’فریب‘ ہے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملے میں 18 ہزار 600 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ شہر اور آس پاس کے قصبے کھنڈرات کا ڈھیر بن چکے ہیں اور تقریباً 19 لاکھ لوگوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے۔ ۔ ۔ ۔