پاکستانی نژاد آسٹریلوی بلے باز عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف پرتھ ٹیسٹ کے دوران فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی پر آئی سی سی کی جانب سے چارج اور سرزنش کیے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔ جوتوں پر میں نے غزہ کے بارے میں جو کچھ لکھا وہ میرے احساسات کی ترجمانی تھی۔‘
انھوں نے اپنا یہ باقاعدہ ویڈیو بیان بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے پرتھ ٹیسٹ کے دوران فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بازو پر سیاہ پٹی باندھنے پر چارج کیے جانے کے بعد جاری کیا ہے۔
عثمان خواجہ کا کہنا ہے کہ ’میرا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں ہے لیکن یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔ میں مذہب کو کھیل سے الگ رکھتا ہوں اور میں نے ہر ممکن حد تک محتاط انداز میں اظہار یکجہتی کرنے کی کوشش کی ہے۔ کیونکہ یہ معاملہ میرے دل کے قریب ہے۔ ‘
یاد رہے کہ پاکستان کے خلاف پرتھ ٹیسٹ کے دوران فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی پر آئی سی سی نے آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے انھیں ضوابط کی خلاف ورزی پر چارج کر دیا تھا۔ آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف پرتھ ٹیسٹ میں فلسطینوں سے اظہار یکجہتی کیلئے بازوں پر سیاہ پٹی باندھی تھی۔
اس سے قبل پریکٹس سیشن کے دوران بھی انھوں نے ایسے جوتے پہنے تھے جس پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مختلف جملے درج تھے اور وہ یہ جوتے پاکستان کے خلاف میچ میں بھی پہننا چاہتے تھے۔
خیال رہے کہ آسٹریلوی کرکٹرعثمان خواجہ نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے حمایتی پیغام والے جوتے پہننے کی اجازت نہ دیے جانے کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن وہ کوشش کرتے رہیں گے کہ انھیں اس اقدام کی اجازت مل جائے۔
عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف پہلے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں ایسے جوتے پہننے کا ارادہ ظاہر کیا تھا جن پر ’تمام زندگیاں برابر ہیں‘ اور ’آزادی ایک انسانی حق ہے‘ جیسے الفاظ تحریر ہیں۔
آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے انھیں متنبہ کیا تھا کہ وہ اس حرکت سے باز رہیں۔ آسٹریلین کرکٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ خواجہ کو ’ذاتی پیغامات‘ پر پابندی کے کرکٹ کے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے۔
انسٹا گرام پر ایک ویڈیو میں 36 سالہ پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر نے کہا ہے کہ آئی سی سی ان پیغامات کو ’سیاسی‘ سمجھتی ہے جبکہ ان کے جوتوں پر تحریر پیغام صرف ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپیل ہے۔‘
عثمان خواجہ نے اپنے بیان میں کیا کہا؟
اپنے بیان میں عمثان خواجہ نے کہا کہ ’میں ہر ممکن حد تک سب سے زیادہ قابل احترام طریقے سے یہ سب کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ میں نے اپنے جوتوں میں جو کچھ لکھا میں نے تھوڑی دیر کے لیے اس کے بارے میں سوچا کہ میں کیا لکھنے جا رہا ہوں۔ میں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ میں آبادی کے مختلف حصوں، مذہبی عقائد، برادریوں کو الگ نہیں کرنا چاہتا ہوں لہذا میں نے مذہب کو اس سے باہر رکھا ہے۔‘
انھوں نے کہا ’میں انسانی مسائل کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق آرٹیکل ایک کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔ لفظی طور پر یہی اس کا نچوڑ ہے۔ ‘
انھوں نے غزہ کی حمایت میں جوتوں پر پیغام لکھنے اور پھر سیاہ پٹی پاندھنے کے بارے میں کہا ’ایسا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس نے مجھے سخت متاثر کیا۔ آپ جانتے ہیں، جب میں اپنے انسٹاگرام کو دیکھتا ہوں اور میں معصوم بچوں کی ہلاکت کی ویڈیوز دیکھتا ہوں تو یہ چیز مجھے سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔ ‘
’میں نے صرف اپنی بیٹی کو اپنی گود میں لے کر اس چیز کا تصور کیا تھا۔‘
یہ سب کہتے ہوئے ان کی آواز بھرا گئی اور انھوں نے کہا ’میں اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے جذباتی ہو جاتا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ میں یہ کر رہا ہوں۔ میرا کوئی پوشیدہ ایجنڈا نہیں ہے۔‘
’ہم ایک خوبصورت ملک میں رہتے ہیں۔ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے آسٹریلیا جانے کا موقع ملا۔ میں باہر جا سکتا ہوں، مجھے کسی چیز کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، میرے بچے بھی ایسا ہی کر سکتے ہیں۔ میں صرف باقی دنیا کے لیے یہی چاہتا ہوں۔‘
سوشل میڈیا پر حمایت
پاکستانی سوشل میڈیا صارفین عثمان خواجہ کی جانب سے غزہ کی حمایت میں کیے جانے والے اقدامات پر نہ صرف ان کی حوصلہ افزائی کرتے نطر آئے بلکہ آئی سی سی کی جانب سے انھیں چارج اور سرزنش کیے جانے کی بھی مذمت کی۔
حسن نامی صارف نے کہا کہ ’آئی سی سی کی جانب سے عثمان خواجہ پر غزہ کے بچوں کی حمایت میں بازو پر سیاہ پٹی باندھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے لیکن فوج کی ٹوپیاں پہننے والی پوری انڈین ٹیم کا بظاہر سیاسی یا ذاتی پیغامات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آئی سی سی دنیا کا سب سے زیادہ بزدل اور نااہل سپورٹس ادارہ ہے۔‘
ڈاکٹر احمد ریحان خان نے لکھا ’عثمان خواجہ آئی سی سی کے دوہرے معیار سے خوش نہیں۔‘
ارباز نامی صارف نے کہا کہ ’میں عثمان خواجہ کی انسانیت اور ہمدردی کی اپیل میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔ معصوم بچوں کے مصائب کے بارے میں ان کے الفاظ طاقتور اور متاثر کن ہیں۔ وہ اپنی جگہ بالکل صحیح ہیں۔‘
احمر نجیب ستی کا کہنا تھا کہ ’انسانیت کے لیے آواز اٹھانے پر عثمان خواجہ کا بے حد احترام کرتے ہیں۔ اس دوہری دنیا میں عثمان خواجہ کی طرح بنو، آئی سی سی کی طرح نہیں‘۔
آئی سی سی کے ضوابط کیا ہیں؟
آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق کسی خاص حکومت، سیاسی جماعت یا فرد کی حمایت کی طرف اشارہ کرنے والے پیغامات پر پابندی ہے۔
’سیاسی، مذہبی یا نسلی مقصد‘ کے لیے کسی بھی قسم کے پیغام کے حوالے سے آئی سی سی کے ضوابط کے ساتھ منسلک ایک نوٹ میں کہا گیا کہ آئی سی سی اور اس کے ممبران تسلیم کرتے ہیں اور اتفاق کرتے ہیں کہ کرکٹ کو دنیا بھر کے لوگوں اور برادریوں کو ایک ساتھ لانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے نہ کہ تقسیم کرنے والے سیاسی مسائل کی طرف توجہ مبذول کرنے کے پلیٹ فارم کے طور پر یا بیان بازی کے لیے۔
آئی سی سی رولز کے مطابق کسی بھی کھلاڑی کے کپڑے، شرٹس، ٹی شرٹس، پتلون، سویٹر، ٹوپیوں، ہیلمٹ، کلائی کے بینڈز، ہیڈ بینڈ، چشموں یا دیگر ہیڈ گیئر پر صرف منظور شدہ لوگو ہی لگائے جا سکیں گے۔
آئی سی سی کرکٹ کے آلات جیسا کہ سٹمپس، بیٹ، پیڈ، جوتوں، دستانوں، دیگر نظر آنے والی حفاظتی اشیا پر بھی صرف آئی سی سی کے منظور شدہ لوگو لگانے کی اجازت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی بین الاقوامی کرکٹ ایونٹ ہے تو اس کا لوگو بھی آئی سی سی منظور شدہ ہو گا۔
کھلاڑیوں کے بیٹس کے حوالے سے آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق اس پر کسی کھلاڑی کے سپانسر کا صرف منظور شدہ لوگو ہو سکتا ہے۔
آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق کوئی بھی لباس یا سازوسامان جو ان ضوابط کی تعمیل نہیں کرتا ہے، سختی سے ممنوع ہے۔ خاص طور پر کرکٹ کے کپڑوں یا کرکٹ کے سازوسامان پر قومی لوگو، تجارتی لوگو، ایونٹ لوگو، مینوفیکچررز کا لوگو، کھلاڑی کا بیٹ لوگو، چیریٹی لوگو یا نان کمرشل لوگو کے علاوہ کسی بھی لوگو کو ظاہر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
اس کے علاوہ، جہاں کوئی میچ آفیشل کسی ایسے لباس یا سازوسامان کے بارے میں آگاہ ہوتا ہے جو ان ضوابط کی تعمیل نہیں کرتا ہے، تو وہ ایسے شخص کو کھیل کے میدان میں جانے سے روکنے کا مجاز ہو گا۔
ان قواعد و ضوابط کے تحت کسی بھی فرد کے لیے کوئی لباس پہننا یا کسی بھی ایسے سامان کا استعمال کرنا ممنوع ہو گا جو تبدیل یا آلٹر کیا گیا ہو اور کسی بھی طرح سے میچ آفیشل کی رائے میں اس پیشہ ورانہ معیار کو نقصان پہنچائے جو تمام کھلاڑیوں کے لیے ضروری ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18

۔