اتر پردیش کی طرح مہاراشٹر میں بھی حلال مصدقہ مصنوعات پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ حکمراں جماعت ایکناتھ شندے کی شیوسینا دھڑے اور ہندو تنظیموں کے ایم ایل ایز نے یہ مطالبہ کیا ہے۔ اس مطالبہ کو لے کر مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے کو خط لکھا گیا ہے۔ مہاراشٹر مقننہ کے سرمائی اجلاس کے دوران شیوسینا شندے دھڑے کے ایم ایل ایز پرتاپ سرنائک، منیش نائک اور ہندو جن جاگرتی سمیتی نے وزیر اعلیٰ کو خط لکھا ہے۔اس خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ مہاراشٹر میں حلال سرٹیفکیٹ پر پابندی لگائی جائے۔ شیوسینا رہنماؤں اور ہندو تنظیموں کے اس مطالبے کے خلاف مسلم رہنماؤں اور مولویوں نے احتجاج کیا ہے۔ اس حوالے سے وارث پٹھان کا کہنا تھا کہ حکومت غیر ضروری طور پر کسی نہ کسی معاملے کو اہمیت دے رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حلال سرٹیفکیٹ پیشگی دیا جاتا ہے۔ حکومت ہندو خوشامد اور ووٹ بینک کی سیاست کر رہی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر نے اس سلسلے میں کہا کہ حکمراں پارٹی کے ایم ایل اے کے مطالبات اور ہندو تنظیموں کے مطالبات کے بعد مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ نے ابھی تک کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان حلال کھائیں گے، ہمیں حرام کھانے سے منع کیا گیا ہے۔ مسلمان حلال کھاتے ہیں، اسی لیے حکومت مسلمانوں کے خلاف کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کے پجاریوں کا اس طرح کا کام بند ہونا چاہیے۔ ووٹ بینک کی سیاست کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کپڑوں پر کوئی حلال و حرام نہیں ہے۔ انہوں نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے بیان کو دہرایا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بہت سی گائیں بنگلہ دیش جا رہی ہیں۔ ان کو بیچنے والے ہندو ہیں۔ منہ میں رام ، بغل میں چھری کیسے رکھ سکتا ہے؟ یہ روکنا چاہیے۔ ۔ ۔ ۔