ریاست اترپردیش میں ایک دلت لڑکی کو جنسی ہراسانی پر احتجاج کے بعد کارخانے کے مالک نے گرم تیل کی ایک دیگ میں دھکیل دیا جس سے اس کا جسم جھلس گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق 18 سالہ لڑکی کے ساتھ یہ واقعہ ضلع باغپت میں واقع تیل کے ایک کارخانے میں پیش آیا۔
متاثرہ لڑکی کو واقعے کے بعد علاج کے لیے انڈین دارالحکومت دہلی میں منتقل کیا گیا ہے۔ پولیس نے کارخانے کے مالک سمیت تین ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
متاثرہ لڑکی کے بھائی کی جانب سے سنیچر کو درج کرائی گئی درخواست میں کہا گیا کہ ان کی بہن دھنورہ سلورنگر نامی گاؤں میں ایک آئل مِل میں کام کرتی تھی۔
’وہ کارخانے میں کام کر رہی تھیں کہ مِل کے مالک پرامود اور اس کے دو ساتھیوں راجو اور سندیپ نے انہیں ہراساں کرنا شروع کر دیا۔‘
جب لڑکی نے احتجاج کیا تو مذکورہ افراد نے انہیں ذات پات پر مبنی گالیاں دیں۔ اس کے بعد انہوں نے اسے گرم تیل سے بھری ہوئی ایک دیگ میں دھکیل دیا۔
دہلی کے ایک ہسپتال میں زیرعلاج متاثرہ لڑکی نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملزمان نے پہلے انہیں گالیاں دیں اور پھر گرم تیل میں دھکا دے دیا۔
اس واقعے میں لڑکی کا نصف سے زائد جسم جھلس چکا ہے اور ان کے بازو اور ٹانگیں زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔
متاثرہ لڑکی کے بھائی کی شکایت پر پولیس نے ملزمان کے خلاف اقدامِ قتل اور جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس آفیسر وِجے چوہدری نے کہا کہ ’ہم نے تین ملزمان گرفتار کر لیے ہیں اور مزید کارروائی بھی جاری ہے۔‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18