یہ درست ہے کہ خواب میں ہر ناممکن امر ممکن بن جاتا ہے۔ انسان جو کچھ جاگتے ہوئے ہوش وحواس میں رہتے ہوئے حاصل نہیں کرسکتا وہ ناممکن امر بھی خواب میں ممکن بن جاتا ہے۔ الرجل میگزین کے مطابق زندگی کی کامیابیاں، بلند عہدے اور بہت سی ایسی خواہشات ہیں جو صرف خواب کی حالت میں ہی پوری ہوتی ہیں، اسی لیے خواب دیکھنے پر انسان نیند سے بیدار نہیں ہونا چاہتا، ایسے میں یعنی خواب دیکھتے وقت وہ بہت کچھ حاصل کر رہا ہوتا ہے جو جاگنے کی صورت میں اس سے دور ہوتا ہے۔ روز مرہ کی مصروفیات اور کام و روزگار کا دباؤ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ انسان پریشانی اورڈپریشن کا شکار ہونے لگتا ہے، ایسی صورت میں انسان کو نیند میں بہت سکون ملتا ہے۔ ہر انسان نیند میں اوسطاً دو گھنٹے خواب دیکھنے میں گزارتا ہے، یہ خواب عام طور پر نیند سے بیدار ہونے سے کچھ دیر قبل دکھائی دیتے ہیں۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان ایک رات میں متعدد بار خواب دیکھتا ہے۔ ایک خواب کا دورانیہ 5 سے 20 منٹ کے درمیان ہوتا ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم روزانہ کی بنیاد پرخواب دیکھتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو 95 فیصد انسان اپنے خواب یاد کیوں نہیں رکھ سکتے؟ خواب کیا ہے؟ خوابوں کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وہ تصاویر یا خیالات و احساسات ہیں جو نیند کے دوران رونما ہوتے ہیں۔ بصری متحرک تصاویر خواب کی سب سے عام قسم ہوتی ہے، تاہم عام طور پر خوابوں میں تمام احساسات شامل ہوتے ہیں جنہیں انسان حقیقی طور پر محسوس کرسکتا ہے۔ ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق خوابوں کی مختلف اقسام ہوتی ہیں، تاہم ان کی بعض خصوصیات بھی ہوتی ہیں جنہیں درج کیا جارہا ہے: ۔ غیرارادی ۔ غیرمنطقی یا متضاد خواب ۔ خواب میں دوسرے لوگوں کو دیکھنا اوربات چیت کرنا ۔ جذباتی خواب ۔ خواب میں ایسے امور کا دیکھنا جن سے جاگنے کے دوران واسطہ رہتا ہے ہم خواب کیوں دیکھتے ہیں؟ خواب بینی کے حوالے سے متعدد افکار و نظریات پائے جاتے ہیں، جن میں سے بعض اہم نظریات ذیل میں درج کیے جارہے ہیں 1 ۔ قوت حافظہ کی مضبوطی خوابوں کو یادداشت کی قوت سے جوڑا جاتا ہے جو اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ خواب ایسے افعال کے لیے بھی مفید ہیں جن کا تعلق آگاہی سے ہوتا ہے۔ یہ یادداشت یعنی قوت حافظہ کو مضبوط کرنے میں بھی معاون ہوتے ہیں۔ 2 ۔ احساسات کی بہتری خوابوں کے ذریعے جذبات و احساسات کو بہتر کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ 3 ۔ پرسکون ذہن خواب دیکھنے کا وقت وہ ہوتا ہے جب دماغ کافی نیند لینے کے بعد قدرے پرسکون ہوجاتا ہے۔ 4۔ دماغی سرگرمیاں اس حوالے سے جو ماہرین نظریہ پیش کرتے ہیں ان کے مطابق خواب دیکھنا محض نیند کی ایک ضمنی پیداوار ہے جس کا کوئی بنیادی مقصد یا معنی نہیں ہوتے۔ ہم کب خواب دیکھتے ہیں؟ ماہرین کے مطابق اکثر انسان روزانہ دو گھنٹے خواب میں گزارتے ہیں یہ وقت نیند کا وہ مرحلہ ہوتا ہے جب نیند گہری ہوچکی ہوتی ہے۔ اس حالت میں جب انسان پرسکون نیند لیتا ہے تو اس کا دماغ جاگنے کی حالت میں پیش آنے والے واقعات اور حالت کے حوالے سے قدرے پرسکون ہوجاتا ہے۔ اس صورت میں اس کی بند آنکھیں تیزی سے حرکت کررہی ہوتی ہیں جو اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ وہ محو خواب ہے۔ اس دوران بعض اوقات ایسے خواب بھی آتے ہیں جن سے انسان کا سامنا دن کے اوقات میں ہوتا ہے۔ کیا ہم روزانہ خواب دیکھتے ہیں؟ یہ بات توطے شدہ ہے کہ دماغ کبھی سوتا نہیں ہے حتیٰ کہ انسان جب سو رہا ہوتا ہے تو بھی دماغ بیدار رہتا ہے، جبکہ نیند کی حالت میں دماغ کے سامنے اوردرمیان والے حصے کی سرگرمی میں اضافہ ہوجاتا ہے اور آنکھوں کی حرکت بھی تیز ہوجاتی ہے اورخواب دکھائی دیتے ہیں۔ ہرشخص خواہ وہ بڑا ہو یا بچہ یومیہ بنیاد پرخواب دیکھتا ہے جس کا دورانیہ تقریباً 2 گھنٹے پرمشتمل ہوتا ہے۔ اس سے قطع نظر کہ جاگنے کے بعد خواب یاد رہتے ہیں یا نہیں ’ویری ویل مائنڈ ‘ ویب کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ ہر روز خواب دیکھتے ہیں جن کا دورانیہ 5 سے 20 منٹ کا ہوتا ہے۔ ۔ ہم خواب کیوں یاد نہیں رکھ پاتے؟ انسان بیدار ہونے کے فوراً بعد ہی دیکھے ہوئے 95 فیصد خواب بھول جاتا ہے۔ اس حوالے سے خوابوں کو یاد رکھنے میں دشواری کے بارے میں پیش کیے گئے ایک نظریے میں کہا گیا ہے کہ نیند کے دوران دماغی تبدیلیاں یادداشتوں کی تشکیل کے لیے ضروری معلومات کو یاد رکھنے میں کامیاب نہیں ہوتیں۔ خوابوں کے حوالے سے کیے گئے ایک سکینگ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گہری نیند کے دوران دماغ کا وہ حصہ جو خوابوں کو یادداشت سے منسلک کرتا ہے کسی حد تک غیرفعال ہوجاتا ہے اور یہ اسی مرحلے میں ہوتا ہے جب خواب اپنے عروج پرہوتا ہے۔ اس حوالے سے دیگر نظریات بھی موجود ہیں ۔ خوابوں کو بھول جانے کے اسباب میں بعض نیورو ٹرانسمیٹر کی سطح میں پیدا ہونے والی تبدیلی بھی ہے خاص طورپر ایسیٹیلکولین اور نوریپینفرین جو گہری نیند کے مرحلے میں رونما ہوتی ہے۔ ایک اورتحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ جن کے دماغ کے اس مخصوص حصے میں سفید مادے کی کثافت زیادہ ہوتی ہے ان میں خوابوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت بھی زیادہ ہوتی ہے۔ کیاخواب نیند کے معیار پراثرانداز ہوتے ہیں؟ عام طور پر خواب نیند کے معیار پراثر انداز نہیں ہوتے، خواب دراصل صحت مند نیند کی ہی علامتوں میں سے ایک علامات ہے جو ایک فطری عمل ہے۔ تاہم تمام خواب یکساں نہیں ہوتے، ڈراونے خواب نیند کو بھی ڈسٹرب کر دیتے ہیں اور یہ اس وقت مزید مشکل پیدا کرتے ہیں جب متعدد بار دیکھے جائیں۔ اس سے نیند پرسکون نہیں ہوتی اور جسم مطلوبہ انداز میں آرام حاصل نہیں کرسکتا۔ خواب کیسے یاد رکھے جائیں؟ ہرشخص میں خوابوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت مختلف ہوتی ہے۔ اس حوالے سے عمر کا بھی عمل دخل ہوتا ہے۔ خوابوں کو یاد رکھنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی طریقہ کار سامنے نہیں آیا، تاہم ’نیند فاؤنڈیشن‘ کے مطابق ماہرین نے اس حوالے سے بعض تجاویز پیش کی ہیں جو خوابوں کو یاد رکھنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔ 1 ۔ بیدار ہوتے ہی خواب کے بارے میں سوچیں یہ ممکن ہے کہ آپ ایک لمحے میں خواب کو بھول جائیں، اس لیے بیدار ہوتے ہی اپنے خواب کے بارے میں سوچیں حتیٰ کہ بستر سے اٹھ کر بیٹھنے سے بھی قبل خواب کے بارے میں سوچیں، اس کے لیے چند لمحے کے لیے آنکھوں کو بند کرلیں اور دیکھے گئے خواب کے بارے میں سوچیں اور انہیں یاد کرنے کی کوشش کریں۔ 2 ۔ خواب کو تحریر کریں خوابوں کو یاد رکھنے کے لیے یہ کریں کہ اپنے سرہانے کاغذ قلم رکھ لیں اور جیسے ہی بیدار ہوں دیکھے ہوئے خواب کو عبارت کی شکل میں تحریر کرلیں۔ اس طرح آپ کے ذہن میں خواب کے مناظر تازہ ہونے لگیں گے۔ اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ بیدار ہوتے ہیں بلا کسی تاخیر کے خواب کو تحریر کرلیں۔ 3 ۔ اچانک نہ اٹھیں بیدار ہوتے ہی فوری طورپر بستر سے نہ اٹھیں بلکہ آنکھیں کھولنے کے بعد چند لمحات لیٹے رہیں کیونکہ گھبراہٹ میں بستر سے اٹھنے کی صورت میں دیکھے گئے خواب حافظے سے مٹ جاتے ہیں۔ 4 ۔ خود کو متنبہ کریں سونے سے قبل یہ ضروری ہے کہ خود کو تنبیہ کریں کہ ’دیکھے گئے خوابوں کو یاد رکھنا ہے‘ یہ لفظ متعدد بار خود سے دہرائیں۔ مذکورہ عمل سے دماغ کے وہ خلیات بیدار ہو جائیں گے جو خوابوں کے حافظے سے تعلق رکھتے ہیں اور بیدار ہونے کے بعد آپ کو خواب یاد رہیں گے۔ ۔ ۔