حکام نے بتایا ہےکہ اہم آبی گزرگاہ آبنائے باب المندب کے قریب ایک بیلسٹک میزائیل مال بردار بحری جہاز سے ٹکرا یا جسے حوثیوں کی طرف سے داغا گیا تھا ۔اس سے چند گھنٹے قبل ہی ایک اور حملہ بھی کیا گیا تھا ۔
ایم ایس سی پلیٹئیم تھری پر میزائل حملہ اور اس سے قبل الجسرہ پر کیے گئے حملے کے ساتھ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی بحری کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ ان حملوں سے یورپ اور ایشیا کے لیے کارگو اور ایندھن کی ترسیل کے لیے سفر کرنے والے ان بحری جہازوں کو بھی خطرہ لاحق ہے جو نہر سوئز سے بحر ہند میں داخل ہوتے ہیں ۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے جمعہ کو کہا کہ یمن کے حوثی ’’تجارتی جہاز رانی کی آزادانہ نقل و حرکت کے لیے خطرہ‘‘ ہیں۔
سلیون نے اسرائیل کے دورے کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ’’امریکہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری، خطے اور پوری دنیا کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔‘‘ انہوں نے ایران کو اس گروپ کی پشت پناہی کرنے کا ذمے دار بھی ٹھہرایا
حوثی ان حملوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟
حوثیوں کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا مقصد غزہ کی پٹی کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی اور زمینی حملے کو ختم کرنا ہے۔ تاہم حوثیوں کے حملوں میں نشانہ بنائے گئے بحری جہازوں کے ساتھ رابطے کمزور ہو رہے ہیں کیونکہ حملے جاری ہیں۔
حوثی فوج کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل یحییٰ ساری نے جمعہ کے روز کیے گئے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ’’یمن کی مسلح افواج اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ وہ اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے تمام بحری جہازوں کو بحیرہ احمر میں جانے سے روکتے رہیں گے جب تک کہ وہ غزہ کی پٹی میں ہمارے ثابت قدم بھائیوں کو درکار خوراک اور ادویات نہیں پہنچاتے۔‘‘
اسی دوران بحیرہ عرب میں بلغاریہ کے ایک جہاز کو تحویل میں لے لیا گیا جو ممکنہ طور پر صومالیہ کے ہائی جیکروں کی کارروائی ہے۔
۔
۔