چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق صوبے گانسو میں پیر کی رات آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 116 اموات رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ شدید سرد موسم میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوششیں منگل کو بھی جاری ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ زلزلے کے نتیجے میں صوبے گانسو میں کم از کم 105 افراد کی جانیں گئیں اور تقریباً 400 زخمی ہوئے۔
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق پڑوسی صوبے چنگھائی کے شہر ہائیڈونگ میں 11 اموات ریکارڈ ہوئیں اور 100 زخمی ہوئے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق 5.9 شدت کا یہ زلزلہ چنگھائی کے ساتھ سرحد کے قریب صوبہ گانسو میں آیا، جہاں ہائیڈونگ واقع ہے۔ اس زلزلے کا مرکز گانسو صوبے کے دارالحکومت لانژو سے تقریباً 100 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا۔
دوسری جانب شنہوا نے رپورٹ کیا تھا کہ زلزلے کی شدت 6.2 تھی۔
ابتدائی زلزلے کے بعد کئی چھوٹے آفٹر شاکس آئے اور حکام نے خبردار کیا کہ اگلے چند دنوں میں 5.0 سے زیادہ شدت کے مزید جھٹکوں کا امکان ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا نے رپورٹ کیا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں مکانات اور دیگر عمارتوں کو نقصان پہنچا، جس کے باعث لوگوں کو حفاظت کے لیے سڑکوں پر بھاگنا پڑا۔
سرکاری اخبار ’پیپلز ڈیلی‘ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں ایک 30 سالہ خاتون کو کہتے ہوئے سنا گیا: ’میں موت سے خوفزدہ تھی۔ دیکھیں میرے ہاتھ اور ٹانگیں کس طرح کانپ رہی ہیں۔‘
کمبل میں لپٹی ہوئی خاتون نے مزید بتایا: ’جونہی میں گھر سے دوڑ کر باہر نکلی، پہاڑی سِرک کر چھت پر آ گری۔‘
منگل کی صبح تباہ حال عمارتوں کے درمیان امدادی کام جاری ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے تلاش اور امدادی کاموں میں ’ہر ممکن کوششوں‘ کی ہدایت جاری کی ہے۔
سی سی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ پہاڑی علاقے میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ہے، لہذا امدادی کارکنوں کو ثانوی آفات کے حوالے سے چوکنا رہنا چاہیے۔
شنہوا کے مطابق زلزلے کے مرکز کے آس پاس کے کچھ دیہات میں بجلی اور پانی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔
مزید کہا گیا کہ 14 سو سے زیادہ فائر فائٹرز اور ریسکیو اہلکاروں کو متاثرہ علاقوں میں بھیجا گیا ہے، جب کہ مزید 16 سو ’سٹینڈ بائی پر‘ ہیں۔
پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور نگران وزیر خارجہ جلیل عباسی جیلانی نے بھی چینی صوبے گانسو میں زلزلے کے نتیجے میں اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں پاکستان چین کے ساتھ کھڑا ہے۔
چین میں اس سے قبل بھی زیادہ شدت کے زلزلے آتے رہے ہیں۔ رواں برس اگست میں مشرقی چین میں 5.4 شدت کے زلزلے سے 23 افراد زخمی اور درجنوں عمارتیں منہدم ہو گئی تھیں۔
ستمبر 2022 میں صوبے سیچوان میں 6.6 شدت کے زلزلے سے تقریباً 100 اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔
اسی طرح 2008 میں 7.9 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں 87 ہزار سے زیادہ افراد چل بسے تھے یا لاپتہ ہوگئے تھے، جن میں پانچ ہزار 335 سکول کے بچے بھی شامل تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18