طالبان کے زیر انتظام افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے آج روسی صدر کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان ضمیر کابلوف سے ملاقات کی۔
ملاقات میں افغانستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تعلقات، تجارت میں اضافے اور علاقائی اور بین الاقوامی میکنزم میں افغان حکومت کی موجودگی پر جامع بات چیت ہوئی۔
وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی دنے ملاقات میں کہا کہ افغانستان اور روس کے دوطرفہ تعلقات روز بروز مضبوط ہو رہے ہیں۔ ہم بین الاقوامی اجلاسوں میں افغانستان کی حمایت کرنے پر روس کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دی جانی چاہیے۔ افغانستان سالنگ شاہراہ کی بحالی کے بعد جنوبی ایشیاء کو روسی سامان کی منتقلی میں مثبت کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
روسی صدر کے خصوصی نمائندے ضمیر کابلوف نے کہا کہ کچھ ممالک نئے میکانزم بنا کر خطے میں اپنا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتے ہیں ، افغان حکومت کے بغیر ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
کابلوف نے مزید کہا کہ اگر کسی ملک کو افغانستان سے کوئی شکوہ ہے تو وہ افغان حکومت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے ذریعے اس پر بات کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک دیکھ رہے ہیں کہ خطے کے ممالک افغان حکومت کے ساتھ تعاون بڑھا رہے ہیں، وہ نئے میکانزم کے ذریعے علاقائی مسائل میں الجھ کر اس پیش رفت میں مسائل پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
کابلوف نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرے تاکہ یہ افغانستان کی معیشت کو سنبھالا دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ روس افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے تیار ہے۔ افغان تاجر روس جائیں اس طرح دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مواقع بڑھ جائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں