اسرائیلی حکام نے پیش کش کی ہے اسرائیل 30 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں عبوری جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق ان کی یہ پیش کش ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیل مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لے سنجیدہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کو تیار ہے۔
اسرائیل کی طرف سے یہ پیش کش ایک وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جب تک جنگ نہیں رکے گی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت شروع نہیں کرے گی۔
یہ بات وارسا میں قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران سامنے آئی ہے۔ اس ملاقات میں اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنی نے بھی شرکت کی ہے۔
اسرائیلی کی طرف سے اس موقع پرپیش کی گئی تجویز میں کہا گیا ہے کہ بقیہ یرغمالی خواتین کو بھی رہا کیا جائے، نیز ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے بوڑھے یرغمالیوں کے علاوہ جو بیمار یا زخمی ہیں انہیں بھی رہا کر دیا جائے، تاکہ انہیں علاج کی سہولت میسر آسکے۔
اس تجویز کے حصے کے طور پر اسرائیل نے کہا ہے کہ اسرائیل ان رہائیوں کے بدلے ایک عارضی جنگ بندی کرنے کو تیار ہے۔ اسرائیلی کی طرف سے یہ اشارہ بھی دیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کے ان اسیران کو بھی رہائی دے سکتا ہے، جنہیں سزا سنائی گئی ہے یا زیادہ سنگین مقدمات میں مطلوب ہیں۔
اسی طرح درجنوں فلسطینی قیدی ایسے بھی ہیں جو زیادہ بیمار ہیں۔ انہیں بھی انسانی بنیادوں پر رہا کیا جا سکتا ہے۔ وارسا میں ہونے والی اس ملاقات میں قطری وزیرا عظم نے حماس کی پوزیشن سے آگاہ کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18