اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ایک مشیر کا کہنا ہے ’’کہ غزہ میں جنگ بندی کل ہو جائے گی لیکن اس شرط پر کہ حماس اپنے زیر حراست قیدیوں کو رہا کر دے۔‘‘
دوسری جانب حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ روکے جانے تک اسرائیلی قیدیوں کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔
اسامہ حمدان نے بیروت میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اگر اسرائیل اپنے یرغمالی افراد کو زندہ واپسیچاہتا ہے تو اسے غزہ کی پٹی پر حملہ روکنا ہو گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کی حکومت ایک ایسی جنگ میں پھنس گئے ہیں جس کا کوئی اختتام نہیں، وہ غزہ کی ریت میں زیادہ سے زیادہ دھنس رہے ہیں۔ ان کی حکومت کا خاتمہ بالکل قریب ہے۔ انہوں نے فلسطینی دھڑوں کو ختم کرنے کی اسرائیلی دھمکیوں کو بھی کھوکھلے دعوے قرار دے دیا۔
فلسطینی دھڑوں نے اعلان کیا کہ ایک قومی فیصلہ ہے کہ جنگ کے مکمل خاتمے تک قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جائے گی۔ حماس کو مختصر جنگ بندی کے بارے میں تحفظات تھے۔ اس نے کم از کم 14دن کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔
حماس نے اسرائیلی فوجی مہم کو مزید عارضی طور پر روکنے کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ صرف ایک مستقل جنگ بندی پر بات کی جائے گی۔ یہ ایسی جنگ بندی ہو گی جس میں فلسطینی شہریوں کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کے قیام پر زور دیا جائے گا۔ فلسطینی شہریوں کو مناسب خوراک اور طبی امداد پہنچانے کی بات کی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں