انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے عثمان خواجہ کی جانب سے غزہ میں انسانی بحران کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی تازہ ترین کوشش کو مسترد کرتے ہوئے ان کے بلے اور جوتوں پر فاختہ اور زیتون کی شاخ کی تصویر لگانے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
پاکستان کے خلاف باکسنگ ڈے ٹیسٹ سے قبل اتوار کو ایم سی جی میں آسٹریلین ٹیم کے ٹریننگ سیشن کے دوران عثمان خواجہ نے اپنے دائیں جوتے اور اپنے بلے کے پچھلے حصے پر لوگو لگایا تھا۔
یہ لوگو انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے آرٹیکل ایک کا حوالہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’تمام انسان آزاد پیدا ہوئے ہیں اور وقار اور حقوق میں برابر ہیں۔ وہ عقل اور ضمیر سے مالا مال ہیں اور انہیں بھائی چارے کے جذبے کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔‘
ای ایس پی این کرک انفو نامی ویب سائٹ کے مطابق عثمان خواجہ نے اپنے گیئر پر لوگو لگانے سے قبل کرکٹ آسٹریلیا اور آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن سے رابطہ کیا تھا اور انہیں منظوری دی گئی تھی لیکن ٹیسٹ میچ کے دوران لوگو لگانے کی آئی سی سی میں ان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔
آئی سی سی کے ترجمان نے کرک انفو کو بتایا ہے کہ ’آئی سی سی نے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے بقیہ میچوں کے لیے عثمان خواجہ کے بیٹ پر ذاتی پیغام کا لوگو لگانے کی درخواست پر غور کرنے کے بعد درخواست منظور نہیں کی۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اس نوعیت کے ذاتی پیغامات کی اجازت کپڑوں اور سامان کے ضوابط کی شق ایف کے مطابق نہیں ہے، جو آئی سی سی پلیئنگ کنڈیشنز کے صفحے پر موجود ہے۔‘
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’آئی سی سی کھلاڑیوں کو کھیل کے میدان سے باہر انسانی حقوق، امن اور مساوات کو فروغ دینے کے لیے اپنے پلیٹ فارم استعمال کرنے کی حمایت کرتا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ متبادل پلیٹ فارم کا استعمال جاری رکھیں۔‘
پاکستان کے خلاف پرتھ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل بھی آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ پر آئی سی سی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے پرتھ ٹیسٹ کے دوران بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر ضوابط کی اسی شق ایف کی خلاف ورزی کی تھی۔
اس پر عثمان خواجہ نے کہا تھا کہ وہ اس الزام کو چیلنج کریں گے کیونکہ انہوں نے گورننگ باڈی کو بتایا تھا کہ یہ ’ذاتی سوگ‘ کے لیے ہے لیکن انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایم سی جی ٹیسٹ میں یہ نہیں پہنیں گے۔
دوسری جانب دا ایج نامی آسٹریلوی ویب سائٹ کے مطابق عثمان خواجہ نے جمعہ 22 دسمبر کو کہا تھا کہ ’میں نے تمام قواعد و ضوابط پر عمل کیا، ماضی کی مثالوں پر عمل کیا، وہ کھلاڑی جنہوں نے اپنے بلے پر سٹیکر لگائے، اپنے جوتوں پر نام لگائے، ماضی میں آئی سی سی کی منظوری کے بغیر ہر طرح کے کام کیے اور کبھی سرزنش نہیں کی گئی۔‘
عثمان خواجہ کا کہنا تھا کہ ’میں آئی سی سی کی باتوں اور ان کے قواعد و ضوابط کا احترام کرتا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں ان سے پوچھوں گا اور مقابلہ کروں گا کہ وہ اسے ہر ایک کے لیے منصفانہ اور مساوی بنائیں، اور ان کے کام کرنے کے طریقے میں مستقل مزاجی ہے۔ یہ مستقل مزاجی ابھی تک نہیں کی گئی ہے۔‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں