امریکہ نے عراق میں اپنے ک فوجیوں پر ڈرون حملے کے بعد خلیجی ملک میں عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی حکام نے بتایا ہے کہ فضائیہ نے جوابی کارروائی کے دوران عراق میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
پیر کو عراق میں امریکہ کے فوجیوں کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ایک فوجی شدید زخمی ہو گیا تھا جب کہ دو اہلکاروں کو معمولی زخم آئے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی ہدایات کی روشنی میں فوج نے فضائی کارروائی کی جس میں ممکنہ طور پر کتائب حزب اللہ کے عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں جب کہ اس عسکری گروہ کی متعدد تنصیبات بھی تباہ کر دی گئی ہیں۔
امریکہ کی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فضائی حملے ان عناصر کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے جو کہ عراق اور شام میں اتحادی افواج پر حملوں میں ملوث تھے۔
ان کے بقول فضائی حملوں کا مقصد ان عناصر کی اس طرح کی مزید کارروائیوں کی استعداد کا خاتمہ کرنا تھا۔
پیر کو عراق کے شہر اربیل میں امریکہ کی فوج کے زیرِ استعمال ایک فوجی اڈے پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا ۔
امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگان نے اس حملے کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی تھیں اور نہ ہی یہ بتایا تھا کہ زخمی ہونے والے اہلکار کون تھے۔
امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے ایک بیان میں بتایا کہ صدر جو بائیڈن کو پیر کے روز عراق میں امریکہ کی فوج پر ہونے والے حملے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے احکامات جاری کیے تھے کہ امریکی فوج ان افراد کے خلاف کارروائی کرے جو اس حملے کے ذمہ دار ہیں۔
امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان ادرینے واٹسن کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن نے امریکی فوج کے اہلکاروں کو کسی بھی نقصان سے محفوظ رکھنے کے اقدامات کی ہدایت کی۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر اس طرح کے حملے جاری رہے تو امریکہ اس کے ردِ عمل میں کارروائی کرے گا۔
واضح رہے کہ عراق اور شام میں امریکہ کی فوج پر حملوں میں اکتوبر سے ایک بار پھر اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ان حملوں میں ایسے وقت میں اضافہ ہوا ہے جب غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے جب کہ امریکہ اسرائیل کی سفارتی اور عسکری سازو سامان کے ذریعے مدد اور حمایت کر رہا ہے۔
امریکہ کا الزام ہے کہ عراق میں اس کی فوج پر حملوں میں ایران کی حامی عسکری تنظیمیں ملوث ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں