ایران کے پاسداران انقلاب نے ایک اسرائیلی میزائل حملے میں اپنے ایک جنرل کی ہلاکت پر کہا ہے کہ اس کا بدلہ لیا جائے گا۔
اے پی پی نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کی انقلابی گارڈ فورس کے جنرل رضی موسوی پیر 25 دسمبر کی شام دمشق کے قریب اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے، جو حالیہ برسوں میں جنگ سے متاثرہ ملک شام میں ایران سے منسلک اہداف پر سینکڑوں حملے کر چکی ہے، اپنے بیان میں صرف یہ کہا ہے کہ وہ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرتی۔
جنرل موسوی ایران کی قدس فورس کے غیر ملکی آپریشنز کے کمانڈر تھے۔ ان کی میت کو تدفین کے لیے ایران بھیجنے سے ایک روز قبل آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے عراق میں مقدس شیعہ مقامات پر لے جایا گیا۔
ایران کی ایک مقامی خبررساں ایجنسی مہر نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاسداران انقلاب یا آئی آر جی ایس کے ترجمان رمضان شریف نے کہا ہے کہ جنرل موسوی کے قتل کا ردعمل ہماری براہ راست کارروائی کے ساتھ ساتھ مزاحمت کے محور کی قوتوں کی جانب سے بھی آئے گا۔
ترجمان نے الزام لگایا کہ دمشق کے قریب جنرل موسوی کی ہلاکت کا ممکنہ طور پر سبب آپریشن الاقصیٰ طوفان کے بعد ہونے والی ناکامیاں ہیں جن کا سامنا اسرائیل کو کرنا پڑا ہے۔’ آپریشن الاقصیٰ طوفان” 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے اچانک اور بڑے حملے کی جانب اشارہ ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں 1140 افراد ہلاک جب 250 کے لگ بھگ یرغمال بنا لیے گئے تھے۔
جب کہ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے 27 دسمبر کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں 21 ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔
اسرائیل اور حماس کی جنگ سے مشرق وسطیٰ کا پورا خطہ متاثر ہو رہا ہے اور لبنان، شام اور یمن میں ایران کے حمایت یافتہ عسکری گروپ مختلف نوعیت کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ایران حماس کی مالی اور عسکری حمایت کرتا ہے اور اسرائیل پر حماس کے خون ریز حملے کو کامیابی قرار دیتا ہے، تاہم وہ اس تنازع میں براہ راست ملوث ہونے سے انکار کرتا ہے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ ایران مزاحمتی گروپوں کی حمایت کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ گروپ اپنی رائے، عمل اور فیصلوں میں آزاد ہیں۔
قدس فورس کے ترجمان شریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنرل موسوی کا قتل، اسرائیل کی جانب سے جنگ کا دائرہ دوسرے علاقوں تک پھیلانے کی کوشش ہے۔
عراق کے شہر نجف میں بدھ کے روز حضرت علی کے مزار پر سینکڑوں سوگواروں نے جنرل موسوی کی آخری رسومات اور دعائیہ تقریب میں شرکت کی اور ایران روانگی سے قبل ان کی میت کربلا بھی لے جائی گئی۔
عراق میں ایران کے سفیر محمد الصادق نے خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنرل موسوی کی موت، اسرائیل کے دشمنی پر مبنی جرائم کی فہرست میں تازہ ترین اضافہ ہے۔
وائس آف امریکہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں