ترک حکام نے کہا ہے کہ ملک کے 9 صوبوں میں کی جانے والی کارروائیوں میں شدت پسند گروپ داعش سے تعلق کے شبہ میں 29 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
یہ گروپ اسلامک اسٹیٹ کے نام سے بھی اپنی پہچان رکھتا ہے۔
ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا ہے کہ جمعے کے روز کی جانے والی اس کارروائی میں پکڑے گئے مشتبہ افراد استنبول میں گرجا گھروں اور دیگر عبادت گاہوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
اس کارروائی کو” آپریشن ہیروز۔37″ کا نام دیا گیا ہے۔
ترکیہ کے خبررساں ادارے اناطولیہ نے سیکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کارروائیوں میں حراست میں لیے گئے 29 افراد سے منسلک تین ایسے مشتبہ افراد بھی شامل ہیں جو اسلامک اسٹیٹ کے سینئر ارکان ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے ان تین سینئر ارکان میں سے ایک انقرہ میں واقع عراقی سفارت خانے پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
ایجنسی کی رپورٹ میں مشتبہ افراد یا کارروائیوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
یکم اکتوبر کو عسکریت پسندوں کی طرف سے انقرہ میں سرکاری عمارتوں کے قریب ایک بم دھماکے کے بعد بعد سے ترک حکام نے حالیہ ہفتوں میں داعش اور کرد عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کر دیں ہیں۔
ترکیہ میں حزب اختلاف کے گروپ یہ الزام لگاتے ہیں کہ اکثر اوقات سیکیورٹی ایجنسیاں حکومت مخالف عناصر پر دہشت گردی سے تعلق کالیبل لگا کر انہیں گرفتار کر لیتی ہیں جب کہ حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں