سینکڑوں فلسطینی حامی مظاہرین جمعرات کو نیویارک کی سڑکوں پر نکل آئے اور اسرائیل کی جانب سے غزہ کی محصور پٹی پر مسلسل اور شدید بمباری کے خلاف ایک مظاہرے میں فرضی جنازہ نکالا۔
فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے کارکنان بینرز اٹھائے ہوئے مین ہٹن کے برائنٹ پارک میں جمع ہو گئے جبکہ کچھ نیویارک کے مڈ ٹاؤن ڈسٹرکٹ کے قلب میں مصروف مقام سکستھ ایونیو کے وسط میں مختصر وقت کے لیے کھڑے رہے۔
ساحلی علاقے میں لڑائی کے نتیجے میں بچوں پر ہونے والے اثرات کی نمائندگی کرنے کے لیے سیاہ کپڑوں میں ملبوس کئی خواتین نے سفید کپڑوں میں لپٹی ہوئی کھلونا گڑیا اٹھا رکھی تھیں۔
فرضی جنازے کا جلوس نیویارک کے مشہور ٹائمز اسکوائر کی طرف روانہ ہوا جہاں ایک پس منظر کے طور پر بڑے الیکٹرانک اشتہارات کے ساتھ احتجاج جاری رہا۔
64 سالہ آرکائیوسٹ گریس لِل نے کہا، "آج کی کارروائی اس حقیقت کی طرف توجہ مبذول کروانے کے لیے ہے کہ اب تک غزہ میں تقریباً 10,000 بچے، صرف بچے، ہم ہر ایک کو شمار نہیں کرتے، تمام فلسطینیوں کو شمار نہیں کرتے، اپنی جان سے جا چکے ہیں۔”
حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے ساتھ شروع ہونے والی جنگ نے شمالی غزہ کا بیشتر حصہ تباہ کر دیا ہے اور خاص طور پر جنوبی شہر خان یونس میں بمباری اور لڑائی میں شدت آئی ہے۔
اسرائیلی اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کی تعداد کے مطابق 7 اکتوبر کے حملے میں تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے جس کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل نے حماس کو تباہ کرنے کا عزم کیا ہے۔
حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی مسلسل فضائی بمباری اور زمینی حملے میں کم از کم 21,320 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
نیو یارک سٹی میں 7 اکتوبر کے حملے اور اسرائیل کے فوجی ردِعمل کے بعد درجنوں مظاہرے ہوئے ہیں جن میں فلسطینی اور اسرائیل نواز مظاہرین سڑکوں پر آئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں