سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر متعدد یوزروں نے ایک ویڈیو اس دعوے کے ساتھ شیئر کی ہے کہ اترپردیش کے کشی نگر میں دو مسلم نوجوانوں کا پہلے اغوا کیاگیا اور پھر انہیں برہنہ کرکے خوب مارا پیٹا گیا۔ مجلس اتحادالمسلمین رام کولہ کشی نگر کے یوا صدر منہاج انصاری نے لکھا کہ ’’کشی نگر میں دو مسلم نوجوانوں کو اغوا کے بعد ایک کو ننگا کرکے بری طرح پیٹا گیا، جبکہ دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں کھڑے رہنے پر مجبور کیاگیا، اور اس واقعے کا ویڈیو بناکر وائرل کیاگیا۔ کافی جدوجہد کے بعد پولس نے چھ لوگوں کے خلاف شکایت درج کی ہے جس میں نتن مدھوشیا، آدتیہ سنگھ، آرین سنگھ، ارجن، یوراج، چندن شامل ہے۔ مسلمانوں کی لنچنگ اتنی آسان ہوگئی ہے کہ کوئی بھی ہندو بھیڑ کسی بھی مسلمان کو جب چاہے ماردیتا ہے۔ پھر پولس ہلکی دفعات لگاتی ہے جس سے ضمانت مل جاتی ہے اور ہندو تنظیم کے افراد اس کا پھولوں سے استقبال کرتے ہیں‘‘۔ ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اسی ویڈیو کو نشر کرتے ہوئے لکھا کہ کشی نگر کے رام کولہ اسٹیشن کے رام پور گائوں میں دو مسلم بچوں کو راستے میں بندھک بنالیاگیا اور بے دردی سے مارا گیا، برہنہ کیاگیا، پوکھر میں کھڑا کرکے مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کیاگیا، اہل خانہ مسلسل کارروائی کا مطالبہ کرتے رہے تب جاکر پولس نے ایف آئی آر درج کی اور چار کی گرفتاری کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ ملزمین ہندو یوا واہنی سے منسلک ہیں اور آدتیہ سنگھ ماسٹر مائینڈ ہے‘‘۔ وائرل ویڈیو میں نظرآرہا ہے کہ کس طرح شرپسندوں کی بھیڑ مسلم نوجوان کو لات ، گھونسوں سے بری طرح مارپیٹ رہی ہے۔ دوسری ویڈیو میں ایک مسلم نوجوان دسمبر کی شدید ٹھنڈی میںشرپسندوں کے کہنے پر پوکھر میں کھڑا رہنے پر مجبور دکھائی دے رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں