ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کا کہنا ہے ’’کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قاسم سلیمانی اور اسماعیل قاآنی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔‘‘
انہوں نے قاسم سلیمانی کے اہل خانہ سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ قاسم سلیمانی کا سب سے اہم کردار اور خدمات "مزاحمتی محاذ کو زندہ کرنا” ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ’ایرنا‘ کے مطابق علی خامنہ ای نے مزید کہا کہ "غزہ میں تقریباً تین ماہ سے جاری مزاحمت مزاحمتی محاذ کی موجودگی کی وجہ سے ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "قاسم سلیمانی نے مزاحمتی محاذ کو بحال کرنے کی بھرپور کوشش کی”۔
ایرانی رہ نما نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کی کمان سنبھالنے والے اسماعیل قاآنی کی بھی تعریف کی اور کہا کہ مزاحمتی محاذ کو مضبوط کرنے کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔
سلیمانی کا بدلہ اور ایرانی پسپائی
یہ بیانات ایرانی پاسداران انقلاب کے ترجمان رمضان شریف کے اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں کہ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حماس کی جانب سے "طوفان الاقصیٰ” آپریشن پاسداران انقلاب میں قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے جواب میں کیا گیا ہے تاہم حماس نے اس کی ترید کی تھی۔ بعد ازاں ایرانی حکام نے بھی اس بیان کو رد کردیا تھا۔
انہوں نے قبل ازیں ایک پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ گذشتہ سات اکتوبر کے واقعات سلیمانی کے قتل کی انتقامی کارروائیوں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے تل ابیب کو پاسداران انقلاب کے ایک سینیر جنرل رضی موسوی کے شام میں قتل کے نتائج سے بھی خبردار کیا۔
دریں اثنا ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی نے جمعرات کے روز کہا کہ حماس کی طرف سے گذشتہ سات اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف شروع کئے گئے "طوفان الا اقصیٰ” آپریشن "مکمل طور پر فلسطینی” تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں