ایودھیا میں 22 جنوری کو ہونے والے رام مندرپران پرتشٹھا پروگرام سے متعلق سیاسی گلیاروں میں دعوت نامہ سے متعلق زبردست بحث ہو رہی ہے۔ کئی اپوزیشن کے لیڈران نے اس میں شامل ہونے سے انکارکردیا تو کئی لیڈران کہہ رہے ہیں کہ انہیں دعوت نامہ نہیں ملا۔ اس معاملے پروشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے انٹرنیشنل کارگزار صدر آلوک کمار نے اتوار (31 دسمبر) کو کہا کہ دعوت نامہ کے پیچھے کوئی سیاست نہیں ہے۔
نیوزایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”اگراس کے پیچھے کوئی سیاست ہوتی تو سونیا گاندھی اورملیکا ارجن کھڑگے نے دعوت دی ہوتی؟“ آلوک کمارنے کہا کہ ملیکا ارجن کھڑگے کودعوت نامہ دینے وہ خود گئے تھے۔ وی ایچ پی اورٹرسٹ سے وابستہ افراد نے ادھیررنجن چودھری کودعوت نامہ دیا اوررام مندرپینل کے چیف نرپیندرمشرا نے سونیا گاندھی کو دعوت دی۔ وی ایچ پی نے مزید کہا، ”ہم چاہتے ہیں کہ وہ آئیں۔ اگرہم اپوزیشن کے لیڈران کو دعوت دے رہے ہیں تووزیراعظم نریندرمودی کومدعو کرنے میں کیا پریشانی ہوسکتی ہے۔“
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے سونیا گاندھی کانگریس پارلیمانی بورڈ کی صدرہیں توہم نے انہیں مدعو کیا ہے۔ اگرکوئی سیاست ہوتی توانہیں مدعو کیوں کیا جاتا؟ اورمیں پھرسے کہوں گا کہ اگروہ آتے ہیں تو ہم ان کا احترام کے ساتھ استقبال کریں گے۔ اہم سیاسی جماعتوں کے سبھی صدورکو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ یہ انعقاد پورے ملک کا ہے اوران سبھی کا استقبال ہے۔“
وہیں، کانگریس نے ابھی تک رام مندرپران پرتشٹھان میں شامل ہونے سے متعلق اپنا باضابطہ بیان نہیں جاری کیا ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ سونیا گاندھی، ملیکا ارجن کھڑگے اورادھیررنجن چودھری اس پروگرام میں شامل ہوں گے یا نہیں۔ جبکہ کئی لیڈررام مندرپران پرتشٹھا کے پروگرام میں شامل ہونے کے حق میں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں