اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہزاروں فوجیوں کو غزہ کی پٹّی سے باہر منتقل کیا جا رہا ہے جو جنگ شروع ہونے کے بعد سے جنوبی غزہ کے مرکزی شہر پر قبضے کے بعد پہلا اہم انخلا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فوج کی نقل و حرکت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ غزہ کے کچھ علاقوں بالخصوص شمالی نصف حصے میں جنگ کی شدّت کم ہو رہی ہے جہاں فوج کا کہنا ہے کہ وہ آپریشنل کنٹرول سنبھالنے کے قریب ہے۔
اسرائیل پر اُس کے اہم اتحادی امریکہ کی جانب سے دباؤ ڈالا گیا ہے کہ وہ جنگ کو کم شدّت کی لڑائی میں بدل دے۔
انخلا کا یہ لفظ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے خطے کے دورے سے پہلے اور بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے رواں ماہ دوسری بار کانگریس کو نظرانداز کر کے اسرائیل کو ہتھیاروں کی ہنگامی فروخت کی منظوری کے بعد استعمال کیا گیا ہے۔
غزہ کے دیگر علاقوں خصوصاً جنوبی شہر خان یونس اور علاقے کے مرکزی علاقوں میں شدید لڑائی جاری رہی۔ اسرائیل نے غزہ پر 16 برس سے حکومت کرنے والی حماس کو ختم کرنے سمیت اپنے جنگی مقاصد کے حصول تک آگے بڑھنے کا اعلان کیا تھا۔
فوج نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ پانچ بریگیڈز یا کئی ہزار فوجیوں کو تربیت اور آرام کے لیے آنے والے چند ہفتوں میں غزہ سے باہر نکالا جا رہا ہے۔
اتوار کو ایک بریفنگ میں فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا گیا تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کتنے فوجیوں کا انخلا کیا جا رہا ہے۔
فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے بریفنگ میں یہ بھی نہیں بتایا کہ آیا اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل جنگ کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جنگ کے مقاصد کے لیے طویل لڑائی کی ضرورت ہوتی ہے اور ہم اسی کے مطابق تیاری کر رہے ہیں۔‘
اسرائیل نے اپنی جنگ میں حماس کی عسکری اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائی کے دوران 21 ہزار 800 سے زیادہ افراد شہید ہو چکے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں