۔
انڈین وزیر سمرتی ایرانی کا سعودی عرب کا دو روزہ دورہ اس وقت سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس دورے پر انھوں نے اپنے بقول ’مدینہ کا تاریخی سفر کیا‘ اور وہ مسجدِ نبوی، جبلِ احد اور مسلمانوں کی پہلی عبادت گاہ سمجھی جانے والی مسجدِ قبا گئیں، اس دورہ کی تصاویر اور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے
سمرتی ایرانی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اس دورے پر سعودی حکام کا شکریہ ادا کیا اور اسے انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان ثقافتی اور روحانی روابط کا عکاس بتایا۔
انڈین ذرائع ابلاغ میں یہ کہا گیا ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ مدینہ میں کسی غیر مسلم وفد کا استقبال کیا گیا ہو
واضح رہے کہ سعودی عرب ان دنوں اعتدال کے عنوان سے لبرل شدت پسندی کے دوش پر سوار ہے جہاں عزیمت کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے رخصتوں کے دامن میں پناہ لینے کی ہوا چل رہی ہے جس کے باعث سعودی معاشرے میں گناہ پسندی کے نئے نئے رجحانات متعارف کرائے جارہے ہیں، اسی تناظر میں فقہی موشگافیوں کا سہارا لیتے ہوئے سعودی عرب کی حکومت نے اسلام کی اپنی تھلتھلی تشریحات کے تحت محرم کے بغیر حج اور عمرہ متعارف کرایا ہے، بغیر محرم کے حج اور عمرہ کی اجازت دینا سعودی عرب کی حکومت کا ایسا کارنامہ ہے جسے اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ میں کوئی بھی مسلمان سربراہ متعارف نہ کرا سکا
سعودی سیاحتی اتھارٹی کی ویب سائٹ وزٹ سعودی کی اپنی تشریحات اسلامی کے مطابق غیر مسلم افراد مکہ اور مدینہ کی مقدس مساجد (مسجدِ نبوی اور مسجد الحرام) میں داخل نہیں ہوسکتے تاہم اس کے اطراف کے تاریخی اور ثقافتی مقامات سبھی کے لیے کھلے ہیں۔
سمرتی ایرانی کا سعودی عرب کا دورہ اور اس کی اہمیت
انڈیا کی اقلیتی امور کی وزیر سمرتی ایرانی پیر سے سعودی عرب کے دو روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔ ان کا یہ دورہ سعودی عرب سے انڈیا کے تعلقات کو مزید بہتر کرنے کے سفارتی مشن کا حصہ ہے۔
ان کے ساتھ انڈیا کے جونیئر وزیرِ خارجہ وی مرلی دھرن اور ایک وفد بھی اس دورے میں شامل ہے۔ انڈین وفد نے جدہ میں اترنے کے بعد مدینہ کا بھی دورہ کی۔
انڈین میڈیا کے مطابق اس موقع پر سمرتی ایرانی نے انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان 2024 کے حج کے لیے ایک باہمی معاہدہ پر دستخط کیے۔ اس کے تحت 2024 کے حج کے لیے انڈین عازمین کی تعداد 175025 طے کی گئی ہے۔
انھوں نے انڈین عازمین کے کے لیے بہترین سہولیت فراہم کرنے کی غرض سے انڈین حج رضاکاروں، حکام اور عمرہ کے لیے آئے ہوئے انڈین شہریوں سے سے بات چیت کی۔
انھوں نے سعودی عرب میں مقیم انڈین شہریوں اور وہاں کے بزنس وفد سے بھی بات چیت کی ہے۔
دلی سے بی بی سی کے نامہ نگار شکیل اختر کے مطابق انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعلقات مسلسل بڑھ رہے ہیں اور سعودی کمپنیاں انڈیا میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ سعودی عرب میں 25 لاکھ سے زیادہ انڈین شہری مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔
انڈین میڈیا نے سمرتی ایرانی کے مدینہ میں استقبال کو غیر معمولی اور تاریخی قرار دیا۔ انڈیا کے سرکاری ٹی وی چینل دور درشن نے اپنی خبر میں کہا ہے کہ ’مرکزی وزیر سمرتی ایرانی خارجی امور کے وزیر مملکت وی مرلی دھرن کے ہمراہ سعودی عرب کے شہر مدینہ کے تاریخی دورے پر ہیں۔‘
دور درشن کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’یہ پہلا موقع ہے جب ایک غیر مسلم وفد کا استقبال مدینہ میں کیا گیا ہو۔ اس سے انڈیا اور سعودی عرب کے غیر معمولی رشتوں کی عکاسی ہوتی ہے۔‘
سمرتی ایرانی نے مدینہ میں اپنے قیام کے دوران مسجد نبوی کے اطراف سے تصاویر ٹویٹ کیں۔ انڈین وفد نے احد کے پہاڑ اور مسجد قبا بھی کیا۔
انڈین میڈیا میں کہا گیا ہے کہ سمرتی ایرانی کے اس دورے سے مذہب اور ثقافت کے شعبے میں باہمی مفاہمت اور اشتراک کو مدد ملے گی۔
سعودی عرب میں غیر مسلم افراد کن مقامات میں داخل نہیں ہوسکتے؟
سعودی عرب میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے قائم کی گئی ویب سائٹ ’وزٹ سعودی‘ نے اسلام کی اپنی تشریحات کے مطابق ٹورسٹ ویزا ہولڈرز کے لیے یہ پیغام شائع کر رکھا ہے کہ ’مکہ اور مدینہ کے مقدس شہر صرف مسلمان سیاحوں کے لیے مختص ہیں‘ جہاں ہر سال لاکھوں مسلم زائرین آتے ہیں۔
سعودی عرب میں امریکی سفارتخانے کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت نے غیر مسلم افراد پر مرکزی مکہ شہر اور مدینہ کے مذہبی مقامات میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
تاہم ’وزٹ سعودی‘کے مطابق ’دو مقدس شہروں کے بیچ ایسے کئی مقامات ہیں جو ہماری مقامی تہذیب اور تاریخ بتاتے ہیں‘ اور یہ ’سب کے لیے کھلے ہیں۔‘
سعودی عرب کے وی ویزا کی ویب سائٹ کے مطابق غیر مسلم افراد کو مدینہ کی سیر کی دعوت دی جاتی ہے تاہم مسجد نبوی اور اس کے احاطے کی حرمت کو برقرار رکھنے کے لیے یہاں ان کا داخلہ ممنوع ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر مسلم افراد عام طور پر سعودی مذہبی مقامات، مثلاً مساجد، میں داخل نہیں ہوسکتے لیکن اس میں بعض معاملوں میں استثنیٰ حاصل ہوسکتی ہے۔ ’مثال کے طور پر غیر مسلموں کو مکہ کی مسجد الحرام کے باہری علاقوں کا دورہ کرنے کی اجازت ہے لیکن وہ اس کے اندر داخل نہیں ہوسکتے۔۔۔ آپ اپنے پلان کے تحت ہر مذہبی مقام کے حوالے سے مخصوص قوائد و ضوابط چیک کر سکتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ سعودی عرب کا ان دنوں اعتدال پسندی اور رعشن خیالی پر بڑا زور ہے جس کی تشریح سعودی عرب اپنے حساب سے کرتا ہے، جس کا مقصد اعتدال پسندی اور روشن خیالی کے عنوان سے سعودی عرب کی جانب سے مسلط کی جانے والی خلاف اسلام تبدیلیوں کو دنیا بھر کے مسلمانوں میں نارملائز کرنا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں
۔