امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیراعظم نیتن یاہو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں شہریوں پر ’بلاامتیاز‘ بمباری کے نتیجے میں اسرائیل بین الاقوامی سطح پر حمایت کھو رہا ہے۔\nخبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق واشنگٹن میں منگل کو فنڈز اکھٹے کرنے کی ایک تقریب سے خطاب میں جو بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل کو امریکہ اور یورپی یونین سمیت اکثر ممالک کی حمایت حاصل ہے لیکن ’بلاامتیاز بمباری کی وجہ سے اب وہ یہ حمایت کھو رہا ہے۔‘\nاسرائیلی ٹینک اور جنگی جہاز منگل کو بھی غزہ پر بمباری کرتے رہے جس میں درجنوں فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔\nدوسری جانب آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ نے غزہ میں شہریوں کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پائیدار جنگ بندی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ \nان تینوں ممالک کے رہنماؤں نے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ غزہ میں شہریوں کے لیے محفوظ مقامات کی کمی پر پریشان ہیں۔\nاعلامیے میں کہا ہے کہ ’حماس کو شکست دینے کی قیمت یہ نہیں ہو سکتی کہ فلسطینی شہریوں کو مسلسل تکلیف میں رکھا جائے۔‘\nامریکی حکومت اسرائیل کے اس بیانیے سے اتفاق کرتی ہے کہ جنگ بندی سے صرف حماس کو فائدہ ہوگا تاہم اسرائیل کو خبردار کرنے کے ساتھ ساتھ جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو کو سخت نظریات رکھنے والی اپنی حکومت کو بدلنے کی ضرورت ہے۔\nغزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 18 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، تقریباً 50 ہزار زخمی ہیں۔ جکہ متعدد ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں جن تک پہنچنا مشکل ہے۔\nجنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینک اب مرکزی علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔\nایک شہری نے بتایا کہ منگل کو اسرائیلی ٹینک اُس گلی میں کارروائی کر رہے جہاں حماس کے رہنما یحیٰ السنوار کا گھر واقع ہے۔\nتوفیق ابو بریکا نامی شہری کا کہنا ہے کہ منگل کو اسرائیل نے خان یونس میں ان کے رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا جس سے متعدد عمارتیں تباہ ہوئیں اور کئی افراد جان سے گئے۔\nمصر کی سرحد پر واقع رفح کے علاقے میں صحت سے متعلق حکام نے بتایا کہ رات گئے گھروں پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں بچوں سمیت 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ملبے تلے دبنے والے مزید افراد کی تلاش جاری ہے۔\nاسرائیل نے شہریوں کو محفوظ رہنے کی غرض سے رفح منتقل ہونے کا کہا تھا، تاہم علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کچھ دنوں سے یہاں پر سب سے زیادہ بمباری کی جا رہی ہے۔\nچھ بچوں کے والد ابو خالد نے بتایا کہ ’رات کو دھماکوں کی وجہ سے سو نہیں سکتے اور دن کو بچوں کے لیے کھانے کی تلاش میں گلیوں میں پھرتے رہتے ہیں۔ کھانا ہے ہی نہیں۔‘\nغزہ کی وزارت صحت کے مطابق ہیضہ، فوڈ پوائزنگ، گردن توڑ بخار، سانس کی انفیکشن، چکن پوکس سمیت دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں۔\n۔\n۔\n۔