اپوزیشن رہنمائوں کی ۱۳ دسمبر والے واقعے پر صدر سے ملاقات کے لیے وقت طلب، کھڑگے کے گھر میٹنگ نئی دہلی۔ ۱۴؍دسمبر: پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے نویں دن جمعرات کو پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں لاپروائی کو لے کر زبردست ہنگامہ ہوا۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں اپوزیشن لیڈروں نے نعرے لگائے۔ ہنگامہ آرائی کے باعث دن میں کئی بار ایوان کی کاروائی ملتوی کرنی پڑی۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے بار بار انتباہ کے باوجود ہنگامہ کرنے پر اپوزیشن جماعتوں کے ۱۴ ایم پی کو پورے اجلاس کے لیے معطل کر دیا ہے۔ ساتھ ہی، راجیہ سبھا سے ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن کو بھی باقی اجلاس سے معطل کر دیا گیا۔ مجموعی طور پر ۱۵ ممبران پارلیمنٹ معطل کیے گئے ہیں۔دریں اثناء ۱۳ دسمبر کو پارلیمنٹ میں سیکوریٹی خامی کو لے کر انڈیا الائسنس کے لیڈران نے صدرجمہوریہ سے ملاقات کریں گے، اس کو لے کر کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے کے چیمبر میں میٹنگ ہوئی، اپوزیشن لیڈران نے وقت بھی طلب کیا ہے۔ ادھر پارلیمنٹ میں ۱۳ دسمبر کو دخل اندازی کرنے والے دو ملزمین اور ان کے دو معاون کو آج پٹیالیہ ہائوس کورٹ میں پیش کیاگیا، عدالت نے چاروں کو ۷ دنوں کی پولس کسٹڈی میںبھیج دیا ہے۔ وہیں سیکوریٹی میں چوک کی وجہ سے پارلیمنٹ سکریٹریٹ نے جمعرات کو ۸؍ سیکوریٹی افسران پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں معطل کردیا ہے، ان کے نام رام پال، اروند، ویر داس، گنیش، انل، پردیپ، ویمت اور نریندر ہیں۔ قبل ازیں سبھا کی کاروائی جمعرات کو گیارہ بجے شروع ہوئی۔ اسپیکر اوم برلا جیسے ہی ایوان میں پہنچے، اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کی سیکورٹی کو لے کر ہنگامہ شروع کردیا۔ انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ اوم برلا نے تمام ممبران پارلیمنٹ سے امن برقرار رکھنے کو کہا۔ انہوں نے سب کو یقین دلایا کہ لوک سبھا کے اسپیکر کی حیثیت سے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ اسپیکر کے بار بار انتباہ کے باوجود اپوزیشن ارکان اسمبلی کا ہنگامہ جاری رہا۔ اس کے بعد اسپیکر اور پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے ہنگامہ کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی تجویز پیش کی۔ جس کے بعد اسپیکر نے ۱۴اراکین کو بقیہ اجلاس کے لیے معطل کردیا۔ کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ مانیکم ٹیگور، ٹی این پرتھاپن، ہیبی ایڈن، جوتھیمانی، رامیا ہری داس، ڈین کوریاکوس، ایم ڈی جاوید، وی کے سری کندن، بینی بہانن، ڈی ایم کے کے ممبران پارلیمنٹ کے کنیموزی اور ایس آر پارتھیبن، سی پی ایم کے ممبران پارلیمنٹ پی آر نٹراجن اور ایس وینکٹیشن اور سی پی آئی ایم پی کے سبارا کو معطل کر دیا گیا۔ معطل ارکان میں سی پی آئی (ایم) اور ڈی ایم کے سے دو دو اور سی پی آئی کا ایک لیڈر بھی شامل ہے۔ دریں اثنا، راجیہ سبھا کے ٹی ایم سی ایم پی ڈیرک اوبرائن کو بھی باقی اجلاس سے معطل کر دیا گیا۔ ڈیرک نعرے لگاتے ہوئے آ گئے تھے جس کی وجہ سے اسپیکر جگدیپ دھنکھڑ ناراض ہو گئے۔ راجیہ سبھا ایم پی ڈیرک اوبرائن کو ہائوس چھوڑنے کو کہا گیا۔ اس کے بعد ایوان کی کاروائی 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ کاروائی دوبارہ شروع ہوئی تو معطل رکن ڈیرک دوبارہ ایوان میں آئے۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے اس پر سخت اعتراض ظاہر کیا۔ جب وہ نہ مانے تو چیئرمین نے انہیں فوراً ایوان سے نکل جانے کو کہا۔ چیئرمین نے ڈیرک سے کہا، آپ کیا کر رہے ہو؟ آپ استحقاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ آپ کا رویہ دیکھ کر میرا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ اخیر میں چیئرمین نے ایوان کی کاروائی جمعہ تک تک ملتوی کر دی۔معطلی پر ادھیر رنجن چودھری (کانگریس ) نے کہاکہ پارلیمنٹ کی سیکوریٹی میں خامی کو لے کر وزیر داخلہ امیت شاہ کوپارلیمنٹ میں آکر بیان دیناچاہئے، ہمیں دو چار سوال پوچھنے کا موقع دیناچاہئے، ہم نے ایک دن بھی پارلیمنٹ کی کارروائی میں رخنہ نہیں ڈالا، پارلیمنٹ بی جے پی کاپارٹی دفتر نہیں ہے، ایوان ہم سب کا ہے کیا ہمیں کوئی سوال کرنے کا حق نہیں ہے۔ کپل سبل (راجیہ سبھا) نے کہاکہ یہ چونکانے والی بات ہے، انہوں نے (بی جے پی) یہی کلچر ڈیولپ کیا ہے، جیسے ہی آپ پارلیمنٹ میںکسی بات کی مخالفت کرتے ہیں تو وہ آپ کو بولنے نہیں دیتے۔ پھر ہمارے ممبرپارلیمنٹ ہونے اور بحث میں حصہ لینے کیا کیا مطلب ہے۔ بنوئے وشوم (سی پی آئی ممبرپارلیمنٹ) نے کہاکہ بی جے پی کو پارلیمنٹ کی کوئی فکر نہیں ہے، انہیں جمہوریت کی کوئی پرواہ نہیں ہے، ہم یہ دیکھ کر حیران نہیں ہیں کیوںکہ وہ ہٹلر کے نقش قدم پر چلتے ہیں، ۱۹۳۰ کی دہائی میں جرمنی میں پارلیمنٹ کو جلادیاگیا تھا، یہ وہی نظریہ ہے جس کی وہ پیروی کرتے ہیں۔ دانش علی (ممبرپارلیمنٹ) نے کہاکہ دو بجے پانچ ممبران پارلیمنٹ کو معطل کیاگیا، تین بجے دس کو، ان میں ڈی ایم کے کے ایس آر بھی شامل ہیں جو آج ایوان میں آئے ہی نہیں تھے، پتہ نہیں ملک کیسے چل رہا ہے۔ منوج جھا (آر جے ڈی) یہ پارلیمنٹ کا معاملہ نہیں ہے، یہ سیکوریٹی کا معاملہ ہے، جو حکومت اپنے پارلیمنٹ کو محفوظ نہیں رکھ سکتی ملک ان کے ہاتھوں میں محفوظ نہیں ہے، واقعہ کو ۲۴ گھنٹے سے زائد ہوچکے ہیں لیکن حکومت نے اپنی بات نہیں رکھی ہے۔ ۔ ۔ ۔