ترکیہ کی وزارت دفاع نے دو دنوں میں 12 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے شام اور عراق کے شمال میں دہشت گردوں کے اہداف کے خلاف فضائی کارروائیاں شروع کی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزارت دفاع نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ ’رات 10 بجے کی گئی اس کارروائی کے دوران ’29 اہداف بشمول غاروں، بنکروں، پناہ گاہوں، تیل کی تنصیبات اور گوداموں کو تباہ کر دیا گیا۔‘
اے ایف پی کے ایک نامہ نگار اور سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے سنیچر کی شام شمال مشرقی شام میں دو تیل کے مقامات پر ترک سرحد کے قریب حملوں کی اطلاع دی جس میں کسی متاثرہ شخص کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔
شمالی عراق میں ترک اڈوں پر دو الگ الگ حملوں میں اس کے ایک درجن فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
انقرہ نے گزشتہ 25 برسوں سے کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے خلاف اپنی دہائیوں پرانی جنگ میں اس علاقے میں درجنوں فوجی چوکیاں قائم کر رکھی ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے سنیچر کو شمالی عراق اور شام میں ’دہشت گردوں‘ کے خلاف جوابی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے سپاہیوں کا خون رائیگاں نہیں گیا، علیحدگی پسند ولن سے ان کے بہائے گئے خون کا حساب لیا جائے گا۔‘
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی پر عمل درآمد اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔‘
انقرہ نے ابتدائی طور پر سنیچر کو چھ فوجیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا جو ’دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ‘ میں ہلاک ہوئے تھے۔
بعد ازاں اس نے بتایا کہ شمالی عراق میں جمعے کی رات پہلے ہونے والے حملے میں چھ دیگر فوجی مارے گئے تھے جس کا ذمہ دار کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو ٹھہرایا گیا۔
ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعے اور سنیچر کو حملے ہاکورک اور زاپ کے قریب ہوئے۔
رواں سال اکتوبر میں رجب طیب اردوغان نے عراق اور شام میں ’دہشت گردوں‘ کے ٹھکانوں پر اپنے حملے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے یکم اکتوبر کو انقرہ میں خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں