رفح کےچڑیا گھرمیں، جہاں غزہ کے درجنوں بے گھرباشندے پنجروں کے درمیان ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں، بھوکے بندر، پرندے اور شیر بھی اسرائیل کے 12 ہفتوں سے جاری حملوں کی وجہ سے کھانے پینےکو ترس رہے ہیں۔ چڑیا گھر کے ایک کارکن نے ایک کمزور بندر کو ٹماٹر کے ٹکڑے ہاتھ سے کھلانے کی کوشش کی، لیکن وہ کمزوری کی وجہ سے کھا ہی نہیں سکا۔
چڑیا گھر کے مالک احمد گوما نے بتایا کہ چار بندر پہلے ہی مر چکے ہیں اور پانچواں اب اتنا کمزور ہہو گیاہے کہ کھانا اگر دیا بھی جائے تو وہ خود نہیں کھا سکتا۔ وہ وہاں رہنے والے شیر کے دو بچوں سے بھی ڈرتا ہے۔
وہ شیر کے دو بچوں کے بارے میں بھی فکر مند ہیں،”ہم انہیں (شیروں کو) زندہ رکھنے کے لیے سوکھی روٹی پانی میں بھگو کر کھلاتے ہیں۔ صورت حال واقعی افسوس ناک ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ جب سے جنگ شروع ہوئی ہے بچوں کی ماں، شیرنی کا وزن آدھارہ گیا ہے، اس کی خوراک روزانہ مرغی کےگوشت کے بعد اب ہفتہ وار روٹی رہ گئی ہے۔
غزہ کے تقریباً تمام 23 لاکھ باشندے، بمباری کی وجہ سے اپنے گھروں سے در بدر ہو گئے ہیں اور زیادہ تر علاقہ ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔ بہت سے لوگ اب جنوبی شہر رفح میں پناہ لے رہے ہیں، جہاں گلیوں کے کونے اور خالی میدان اس علاقے میں پناہ کے متلاشیوں سےبھرے ہوئے ہیں۔
گوما خاندان کے زیر انتظام اس نجی چڑیا گھر میں، پلاسٹک کے خیموں کی ایک قطار جانوروں کے پنجروں کے قریب استادہ نظر آتی ہے۔ اور کھجور کے درختوں کے درمیان رسیوں پر دھلے کپڑے لٹک رہے تھے۔
قریب ہی ایک کارکن ، ایک کمزور بندر کو ٹماٹر کے ٹکڑے ہاتھ سے کھلانے کی کوشش کرتا دکھائی دیا ۔
چڑیا گھر میں پناہ لینے والوں میں سے بہت سے گوما خاندان کے افراد ہیں جو جنگ میں اپنے گھروں کی تباہی سے پہلےمحصور علاقےکے مختلف حصوں میں رہ رہے تھے۔
غزہ شہر سے فرار ہونے والے عادل گوما نے کہا، "بہت سے خاندان ایسے ہیں جو مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں۔ اب ہمارا تمام خاندان اس چڑیا گھر میں رہ رہا ہے۔”
انہوں نے کہا”جانوروں کے درمیان رہنے میں اس سے کہیں زیادہ رحم کی امید ہے جو ہمیں آسمان پر جنگی طیارے دیتے ہیں۔”
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ غزہ پر قحط منڈلا رہا ہے اور پوری آبادی کو بھوک کے بحران کا سامنا ہے۔ اسرائیل نے جنگ کے آغاز پر غزہ میں تمام خوراک، ادویات، بجلی اور ایندھن کی ترسیل بند کر دی تھی۔
اگرچہ اب اسرائیل امداد کو اس محصور علاقےمیں داخل ہونے کی اجازت دے رہاہے، لیکن سیکیورٹی چیک، رسد میں رکاوٹوں اور جنگی زون کے ملبے سے گزرنے میں دشواری نے ترسیل میں رکاوٹ ڈالی ہے۔
وہاں موجود بہت سے فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ وہ ہر روز کھانا نہیں کھاسکتے۔ چڑیا گھر میں، شیرنی اور اس کے دونوں بچے اپنے پنجرے میں بے سدھ پڑے ہوئے تھے جب کہ پنا ہ گزین بچے ان کےقریب ہی کھیل رہے تھے۔
چڑیا گھر میں کام کرنے والے ڈاکٹر صوفیان عابدین نے کہا کہ جانور ہر روز مر رہے ہیں اور بیمار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا”بھوک، کمزوری، اور خون کی کمی کے کیسز،یہ مسائل بڑے پیمانے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ خوراک نہیں ہے۔”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں