غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2 صحافیوں سمیت مزید 200 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا، اسپتالوں کا محاصرہ برقرار جبکہ اسرائیلی ٹینکوں اور بلڈوزروں نے جبالیہ کے قبرستان کو بھی روند ڈالا سینکڑوں قبریں مسمار کردی گئیں۔ اسرائیلی افواج کی وحشیانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 18 ہزار 682 سے متجاوز ہوچکی جبکہ زخمیوں کی تعداد 50 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں میں 7 ہزار 729 سے زائد بچے اور 5 ہزار 153 زائد خواتین شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 8 ہزار 663 سے زائد بچے اور 6 ہزار 327 سے زائد خواتین شامل ہیں اور 7 ہزار 780 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کو خان یونس میں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیلی فوج کی سڑکوں پر دوبدو لڑائی کے دوران متعدد اسرائیلی ٹینک تباہ کردیے گئے۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے جنگجوؤں سے جھڑپوں میں گزشتہ رات سے اب تک 10 سے زیادہ اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے جبکہ حماس کی جانب سے اسرائیلی شہر اشدود میں غزہ سے میزائل حملہ کیا گیا جس میں ایک اسرائیلی شاپنگ سینٹر کو نقصان پہنچا۔ غزہ میں زمینی آپریشن میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 115 ہوگئی ہے۔ ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے جنین کیمپ کا محاصرہ کرنے کے علاوہ 3 گھروں کو بموں سے اُڑا دیا، فلسطینی افواج کے ہاتھوں 7 فلسطینی شہید ہو گئے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن کر 63 بچوں سمیت شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 280 سے زائد ہوچکی جبکہ 3 ہزار 365 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی تباہ کاریوں کے بعد عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور لاکھوں بے گھر افراد پرایک اور مصیبت ٹوٹ پڑی، شدید بارش کے سبب فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا اور زخمیوں کی اسپتال منتقلی بھی امتحان بن گئی۔ ادھر جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری ساتھ ہو یا نہ ہو تب بھی فلسطینیوں کیخلاف جنگ جاری رہے گی۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے اور جنرل اسمبلی میں جنگ بندی کی قرارداد کی مخالفت کے بعد امریکا اور برطانیہ کی جانب سے حماس کے مزید 8 عہدیداروں پر پابندیاں عائد کردی گئیں۔ حماس کی جانب سے امریکی و برطانوی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا کہ پابندیاں ثبوت ہیں کہ امریکا اور برطانیہ، اسرائیل کے حملوں میں شریک ہیں۔ دوسری جانب روس نے اقوام متحدہ سے غزہ پر بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ ۔ ۔