بی بی سی اردو
گردہ جسم کا ایک ایسا اہم عضو ہے جس کی وجہ سے ہمارے جسم میں خالص خون گردش کرتا رہتا ہے اور جسم میں موجود مائع فضلہ اور اضافی پانی گردے کے ذریعے فلٹر ہو کر پیشاب کے راستے جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔
اس سادہ سی تعریف کے ساتھ ساتھ یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ انڈیا میں سنگین بیماریوں سے ہونے والی اموات کی 10 میں سے نو بڑی وجوہات گُردے کی مختلف بیماریوں کے باعث ہوتی ہیں۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی رپورٹ ’انڈیا: ہیلتھ آف دی نیشن سٹیٹ (2017) ‘ کے مطابق، دائمی گُردے کی بیماری انڈیا میں موت کی بڑی وجوہات میں شمار کی جاتی ہے۔ اس بیماری میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں ذیابیطس کا بے قابو ہونا، ہائی بلڈ پریشر اور آبادی کی بڑھتی عمر ہے۔
طبی جریدے نیچر کے ایک تجزیے کے مطابق دنیا میں گُردے کی شدید بیماری کے چھ کروڑ 97 لاکھ کیسز سامنے آئے جن میں سے ایک کروڑ 15 لاکھ صرف انڈیا میں تھے۔
سنہ 2010 سے 2013 کے درمیان 15-69 سال کی عمر کے افراد میں 2.9 فیصد اموات گُردوں کے کام چھوڑ دینے کے باعث ہوئیں جو کہ پچھلے دس سال (2001/2003)کے ڈیٹا کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ سامنے آئی تھی
گردے کی خرابی سے ہونے والی اموات کا سب سے بڑا سبب ذیابیطس تھا۔
گردے اور پیشاب کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
ہم نے اس بیماری کی وجوہات کو گہرائی سے سمجھنے کے لیے ڈاکٹر سدھارتھ جین سے بات کی جو ایک نیفرولوجسٹ یعنی گُردے کے ڈاکٹر ہیں۔
وہ پیشاب اور گُردوں کے درمیان تعلق کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں، ’پیشاب گُردوں میں بنتا ہے اور یہ جسم سے نقصان دہ میٹابولک مادوں کو خارج کرتا ہے۔ گُردوں کا کام جسم سے اضافی میٹابولک فضلے کو نکالنا ہےاور یہ کام پیشاب کی مدد سے ہوتا ہے۔‘
آسان الفاظ میں گُردے ہمارے جسم کا فلٹر سسٹم ہیں۔ گُردے خون سے فضلہ نکال کر پیشاب بناتے ہیں۔
پروٹینوریا کیا ہے اور یہ کیسے بتاتا ہے کہ گُردے خراب ہیں
ڈاکٹر جین نے پروٹینوریا (پیشاب میں پروٹین کی نمایاں موجودگی) کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ ان کے مطابق ’ہر صحت مند انسان کا جسم کچھ مقدار میں پروٹین پیشاب کے ذریعے خارج کرتا ہے، لیکن جب یہ پروٹین جسم سے غیر معمولی مقدار میں خارج ہوں تو یہ خطرناک ہوتا ہے اور یہ رساو پروٹینوریا کے نام سے جانا جاتا ہے۔‘
’پروٹینوریا کی پیداوار کی سب سے عام وجہ ذیابیطس ہے۔ اگر کسی شخص کو ذیابیطس بے قابو ہو تو پیشاب کے ذریعے اضافی پروٹین کا اخراج ہوتا ہے۔ اس طرح بے قابو ذیابیطس کی پہلی علامت بھی پروٹینوریا ہے۔‘
پروٹینوریا کی دیگر وجوہات بلڈ پریشر اور گردے سے متعلق دیگر بیماریاں ہیں۔
پروٹینوریا کی علامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وہ کہتے ہیں، ’اگر مریضوں کو لگتا ہے کہ ان کا پیشاب جھاگ دار ہے تو یہ پروٹینوریا کی علامت ہے۔‘
پروٹینوریا کے اعلیٰ درجے کے مراحل میں مریضوں کو ہاتھوں اور پیروں کی سوجن، تھکاوٹ، پیٹ میں درد یا پیٹ میں انفیکشن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس بیماری کی دیگر وجوہات میں بلڈ پریشر اور گردے سے متعلق دیگر بیماریاں ہیں۔
پشاب کی رنگت اور گُردے میں کوئی بیماری کا تعلق
پیشاب میں پانی، یوریا اور نمکیات ہوتے ہیں۔ یوریا جگر میں اس وقت پیدا ہوتا ہے جب اضافی اماینو ایسڈ ٹوٹ جاتے ہیں۔ یوریا ایک اہم فضلہ ہے جو پیشاب کے ذریعے خارج ہوتا ہے کیونکہ یہ گُردوں میں دوبارہ جذب نہیں ہوتا۔
طبی جریدے ہارورڈ ہیلتھ کا کہنا ہے کہ پیشاب صرف اضافی پانی اور فضلہ ہے جسے آپ کے گُردے آپ کے خون سے فلٹر کرتے ہیں ۔ اس کا رنگ عام طور پر ہلکے پیلے سے لے کر گہرے بھورے تک ہوتا ہے، اس کا انحصار اس کے ارتکاز یعنی پانی میں فضلہ کی مقدار پر ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سدھارتھ کا مزید کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو لگتا ہے کہ اس کا پیشاب سرخ، کالا یا بھورا یا کوئی اور رنگ ہے تو اسے ہوشیار رہنا چاہیے۔
اس کے علاوہ پیشاب کی مقدار، معمول سے بہت کم یا معمول سے زیادہ، یا اگر شخص کو کثرت سے پیشاب کرنے جانا پڑے یا شخص پیشاب کرتے وقت بہت زیادہ دباؤ محسوس کرے اور بالکل کنٹرول نہ کر سکے تو گردے کے مسائل کا امکان ہے۔
گردے کا کام کیا ہے؟
گُردے جسم کا ایک ضروری عضو ہیں اور اس کے بہت سے افعال ہیں بشمول:
گردے پیشاب سے متعلق اندرونی عمل کے جسم کے نظام کے اعضا ہیں جو اضافی پانی، نمکیات اور یوریا کو خارج کرتے ہیں۔
گردوں کی شریان کے ذریعے خون گردوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ ہائی پریشر پر خون کو فلٹر کیا جاتا ہے اور گردہ منتخب طور پر کسی بھی مفید مواد جیسے گلوکوز، نمک کےفائدے مند جزو اور پانی کو دوبارہ جذب کرتا ہے۔ اس کے پاک ہونے کے بعد خون گردوں کی رگ کے ذریعے گردشی نظام میں واپس آجاتا ہے۔
گردے پیشاب پیدا کرتے ہیں اور یہ پانی کا توازن برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ پیشاب گردے سے پیشاب کی نالی کے ذریعے مثانے تک پہنچایا جاتا ہے۔ مثانہ پیشاب کو اس وقت تک ذخیرہ کرتا ہے جب تک کہ اسے جسم سے خارج نہ کر دیا جائے۔
ذیابیطس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح بلند ہوتی ہے اور عالمی سطح پر چار کروڑ 15 لاکھ سے زائد افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں۔
یہ گُردے فیل ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ذیابیطس میں مبتلا تقریباً 40 فیصد لوگ بالآخر گُردے کی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
گُردے کی سنگین بیماریاں کیا ہیں؟
گُردوں کی دائمی بیماری (Chronic Kidney Disease) کی سب سے عام وجوہات ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس ہیں۔
ہر گردے میں تقریباً 10 لاکھ چھوٹے فلٹرنگ یونٹ ہوتے ہیں جنہیں نیفرون کہتے ہیں۔ کوئی بھی بیماری جو نیفرون کو زخمی یا متاثر کرتی ہے وہ گردے کی بیماری کا سبب بن سکتی ہے۔ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر دونوں نیفران کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر گردے، دل اور دماغ میں خون کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ گردے انتہائی ویسکولرائزڈ ہوتے ہیں، یعنی ان میں خون کی بہت سی نالیاں ہوتی ہیں۔ لہٰذا، خون کی شریانوں کی بیماریاں عام طور پر ہمارے گردوں کے لیے بھی خطرناک ہوتی ہیں۔
گُردے کی دائمی بیماری(جسے دائمی گردے کا فیل ہونا بھی کہا جاتا ہے) گردے کے کام کا بتدریج نقصان ہے۔
گُردے کی دائمی بیماری کی علامات وقت کے ساتھ ساتھ نشوونما پاتی ہیں اور گُردے کا نقصان بتدریج ہوتا ہے۔
ان علامات میں متلی، الٹی، بھوک میں کمی، تھکاوٹ اور کمزوری، نیند کے مسائل، پیشاب کی پیداوار میں تبدیلی، ذہنی تناؤ، پٹھوں میں درد، اور ہاتھوں کی سوجن شامل ہیں۔ اور ٹخنوں کی موچ اور ہائی بلڈ پریشر شامل ہو سکتے ہیں۔
دائمی گُردے کی بیماری گُردوں کی ایسی حراب حالت ہے ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہے اور آخر کار ایک خراب گُردہ ان افعال کو انجام دینے کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے کشکول ایپ کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں ⬇ کلک کریں

https://whatsapp.com/channel/0029Va4emE0B4hdX2T4KuS18